تشریح:
(1) ا س حدیث سےمعلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ اس حد تک اول وقت میں نماز ادا کرتے تھے کہ بعد ازنماز بھی اندھیرا باقی ہوتا تھا اوردور سےمعلوم نہ ہوتا تھا کہ کوئی عورت آ رہی ہے یا مرد؟ ورنہ پردہ دار خاتون کے پہچانے جانے کےکوئی معنی نہیں۔
(2) خلافت راشدہ کے دور میں بھی اصحاب کرام کا یہ معمول تھا کہ وہ فجر کی نماز ’’غلس،، یعنی اندھیر ے میں پڑھا کرتےتھے۔
(3) عورتوں کو بھی نماز کے لیے مسجد میں حاضرہونے کی اجازت ہے اور وہ اندھیرے کے اوقات میں بھی نماز کے لیے آسکتی ہیں مگر ان پر فرض ہے کہ شرعی آداب کےتحت اجازت لے کر آئیں، باپردہ ہوکر نکلیں۔ خوشبو لگا کر اور آواز دار زیور پہن کرنہ آئیں۔