قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ (بَابُ ذِكْرِ الْفِتَنِ وَدَلَائِلِهَا)

حکم : صحيح 

4242.  حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ، حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عُتْبَةَ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ الْعَنْسِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ, يَقُولُ: كُنَّا قُعُودًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ، فَذَكَرَ الْفِتَنَ، فَأَكْثَرَ فِي ذِكْرِهَا، حَتَّى ذَكَرَ فِتْنَةَ الْأَحْلَاسِ، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَمَا فِتْنَةُ الْأَحْلَاسِ؟ قَالَ: >هِيَ هَرَبٌ وَحَرْبٌ، ثُمَّ فِتْنَةُ السَّرَّاءِ، دَخَنُهَا مِنْ تَحْتِ قَدَمَيْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي, يَزْعُمُ أَنَّهُ مِنِّي وَلَيْسَ مِنِّي, وَإِنَّمَا أَوْلِيَائِي الْمُتَّقُونَ، ثُمَّ يَصْطَلِحُ النَّاسُ عَلَى رَجُلٍ كَوَرِكٍ عَلَى ضِلَعٍ، ثُمَّ فِتْنَةُ الدُّهَيْمَاءِ, لَا تَدَعُ أَحَدًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِلَّا لَطَمَتْهُ لَطْمَةً, فَإِذَا قِيلَ: انْقَضَتْ, تَمَادَتْ, يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، حَتَّى يَصِيرَ النَّاسُ إِلَى فُسْطَاطَيْنِ, فُسْطَاطِ إِيمَانٍ لَا نِفَاقَ فِيهِ، وَفُسْطَاطِ نِفَاقٍ لَا إِيمَانَ فِيهِ, فَإِذَا كَانَ ذَاكُمْ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ مِنْ يَوْمِهِ، أَوْ مِنْ غَدِهِ.

مترجم:

4242.

سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ ﷺ نے فتنوں اور آزمائشوں کا ذکر فرمایا اور بہت تفصیل سے بیان کیا حتیٰ کہ آپ ﷺ نے احلاس کے فتنے کا بھی ذکر کیا۔ تو کہنے والے نے کہا: اے اللہ کے رسول! احلاس کا فتنہ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بھاگم بھاگ اور غارت گری! پھر وسعت و فراخی (مال و زر) کا فتنہ آئے گا جس کا ظہور میرے اہل بیت کے ایک فرد کے پاؤں تلے سے ہو گا۔ اس کا دعوٰی ہو گا کہ وہ مجھ سے ہے حالانکہ وہ مجھ سے نہیں ہو گا۔ بلاشبہ میرے ولی اور دوست صرف متقی لوگ ہیں۔ پھر لوگ ایک آدمی پر صلح کر لیں گے جیسے کہ سرین ہو پسلی پر! (یعنی نامعقول اور نااہل ہو گا جس طرح کہ سرین ایک پسلی پر نہیں ٹک سکتی) پھر ایک فتنہ اٹھے گا گھٹا ٹوپ اندھیرا! اس امت میں سے کوئی نہیں بچے گا مگر اسے اس کا طمانچہ پڑ کر رہے گا۔ پس جب سمجھا جائے گا کہ یہ فتنہ ختم ہو گیا وہ اور بڑھ جائے گا۔ آدمی صبح کر گا تو مومن ہو گا اور شام ہو گی تو کافر ہو جائے گا حتیٰ کہ لوگ دو خیموں (فریقوں) میں تقسیم ہو جائیں گے۔ ایک خیمہ ایمان کا، جس میں کوئی نفاق نہیں ہو گا، اور دوسرا نفاق کا جس میں کوئی ایمان نہ ہو گا، اور جب یہ احوال ہوں تو دجال کا انتظار کرنا۔ آج آیا کہ کل۔“