تشریح:
1) پہلے فتنے کو(اَحلاس) سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ(حلس ) کی جمع ہے۔ جس کے معنی ٹاٹ اور چٹائی کے ہیں جو گھر میں بچھی رہتی ہے اور جلدی اُٹھائی نہیں جاتی۔ اس فتنے کو اس سے مشابہت دی گئی ہے کہ اس کی مدت طویل ہو گی اور اس میں میل کچیل اور کالک بھی ہو گی۔
2) مال و دولت اور فراغ دستی۔۔۔۔۔۔ میں اگر اللہ عزوجل کا شکر نہ ہواور مال کا حق ادا نہ کیا جائے تو یہ بہے بڑا فتنہ ہے۔
3) جاہل، نااہل اور نا معقول لوگوں کو اپنا حاکم بنانا اور ان پر راضی رہنا بھی ایک فتنہ ہے جو کسی کے لیئے کسی خیر کا باعث نہیں بن سکتے۔
4) رسول اللہ ﷺ کے نزدیک دوست اور ولی وہی لوگ ہیں جو اصول قرآن و سنت کے مطابق متقی ہوں۔
5) لوگوں کا دو خیموں اور فریقوں میں تقسیم ہونا۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے کہ مو جودہ دور میں دائیں بازو اور با ئیں بازو کی اصطلاح رائج رہی ہے۔ جو شائد آگے چل کر مزید حقیقی معنوں میں استعمال ہو۔ واللہ اعلم