قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْمَلَاحِمِ (بَابُ الْأَمْرِ وَالنَّهْيِ)

حکم : ضعیف 

4336. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّ أَوَّلَ مَا دَخَلَ النَّقْصُ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ, كَانَ الرَّجُلُ يَلْقَى الرَّجُلَ فَيَقُولُ: يَا هَذَا! اتَّقِ اللَّهَ وَدَعْ مَا تَصْنَعُ, فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ لَكَ، ثُمَّ يَلْقَاهُ مِنَ الْغَدِ فَلَا يَمْنَعُهُ ذَلِكَ أَنْ يَكُونَ أَكِيلَهُ، وَشَرِيبَهُ، وَقَعِيدَهُ، فَلَمَّا فَعَلُوا ذَلِكَ ضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ<، ثُمَّ قَالَ: {لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ- إِلَى قَوْلِهِ- فَاسِقُونَ}[المائدة: 78-81]، ثُمَّ قَالَ: >كَلَّا, وَاللَّهِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْهَوُنَّ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَلَتَأْخُذُنَّ عَلَى يَدَيِ الظَّالِمِ، وَلَتَأْطُرُنَّهُ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا، وَلَتَقْصُرُنَّهُ عَلَى الْحَقِّ قَصْرًا<.

مترجم:

4336.

سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”پہلا پہلا نقص اور عیب جو بنو اسرائیل میں داخل ہوا یہ تھا کہ ان میں سے کوئی دوسرے سے ملتا تو اسے کہتا تھا: ارے! اللہ سے ڈرو اور جو کر رہے ہو اس سے باز آ جاؤ، یہ تمہارے لیے حلال نہیں۔ پھر اگلے دن ملتا تو اس کے لیے اس کا ہم نوالہ، ہم پیالہ اور ہم مجلس ہونے میں اسے کوئی رکاوٹ نہ ہوتی تھی۔ جب ان کا یہ حال ہو گیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو ایک دوسرے پر دے مارا (ان کے اندر اختلاف، تنازع اور بغض و حسد پیدا ہو گیا۔ ان میں سے اتفاق و اتحاد اور الفت اٹھا لی گئی) پھر آپ نے یہ آیت پڑھی {لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ} ”بنی اسرائیل کے کافروں پر سیدنا داود ؑ اور عیسیٰ ابن مریم ؑ کی زبانی لعنت کی گئی اس وجہ سے کہ وہ نافرمانیاں کرتے تھے اور حد سے آگے بڑھ جاتے تھے۔ آپس میں ایک دوسرے کو برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے، روکتے نہ تھے۔ جو کچھ بھی وہ کرتے تھے یقیناً بہت برا تھا۔ ان میں سے اکثر کو آپ دیکھیں گے کہ وہ کافروں سے دوستیاں کرتے ہیں، بہت برا ہے وہ جو انہوں نے اپنے لیے آگے بھیج رکھا ہے کہ اللہ ان سے ناراض ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے۔ اگر ان کا اللہ پر، نبی پر اور اس پر جو اس کی طرف نازل کیا گیا، ایمان ہوتا تو یہ ان کافروں سے دوستیاں نہ رکھتے لیکن اکثر ان میں سے فاسق ہیں۔“ پھر فرمایا: ”خبردار! اللہ کی قسم! تمہیں بالضرور نیکی کا حکم کرنا ہو گا، برائی سے روکنا ہو گا ، ظالم کا ہاتھ پکڑنا ہو گا اور اسے حق پر لوٹانا اور حق کا پابند کرنا ہو گا۔“