قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابٌ فِي الْحَدِّ يُشْفَعُ فِيهِ)

حکم : صحیح 

4373. حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي حديث قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا, أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا- يَعْنِي: رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-؟ قَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >يَا أُسَامَةُ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ!<، ثُمَّ قَامَ، فَاخْتَطَبَ، فَقَالَ: >إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ, أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ, أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا<.

مترجم:

4373.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ قریش کو بنو مخزوم کی اس عورت کی بہت فکر ہوئی جس نے چوری کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کون بات کر سکتا ہے؟ یعنی رسول اللہ ﷺ سے۔ کہنے لگے کہ اسامہ بن زید ؓ کے علاوہ اور کوئی یہ جرات نہیں کر سکتا، وہ نبی کریم ﷺ کے چہیتے ہیں۔ چنانچہ سیدنا اسامہ ؓ نے آپ ﷺ سے بات کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اسامہ! کیا اس حد میں سفارش کرتے ہو جو اللہ کی حدود میں سے ہے؟“ پھر آپ ﷺ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا، اور فرمایا: ”تم سے پہلے لوگ صرف اسی وجہ سے ہلاک ہوئے تھے کہ ان میں سے جب کوئی معزز آدمی چوری کر لیتا تو وہ اسے چھوڑ دیتے، اور اگر کوئی کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کر دیتے تھے۔ اور اللہ کی قسم! اگر محمدﷺ  کی بیٹی فاطمہ ؓ بھی چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالتا۔“