تشریح:
1) معلوم ہوا کہ قابل حدجرم میں اگر کوئی ازخود اقرار کر رہا ہو تو مستحب ہے کہ اس انداز سے بات کی جائے کہ وہ اپنے اقرار سے منحرف ہوجائے اور حد لگنےسے بچ جائے۔
2) حد لگنے کے بعد بھی مجرم کواستغفار اور توبہ کی ترغیب دی جانی چاہئے، کیونکہ اگر کوئی ان حدود پر راضی نہ ہو اور اپنے جرم کو درست سمجھتا ہو تو یہ حد اس کے لئے کفارہ نہیں بن سکتی۔ جبکہ صاحب ایمان وتسلیم کے لیے حدود کفارہ ہوتی ہیں۔ (صيح البخاري، الحدود باب:الحدود كفارة، حديث:٦٧٨٤)