قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابٌ فِي الْمَجْنُونِ يَسْرِقُ أَوْ يُصِيبُ حَدًّا)

حکم : صحيح دون قوله لعل الذي 

4402. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ح، وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ الْمَعْنَى، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ قَالَ هَنَّادٌ الْجَنْبيُّ، قَالَ: أُتِيَ عُمَرُ بِامْرَأَةٍ قَدْ فَجَرَتْ، فَأَمَرَ بِرَجْمِهَا، فَمَرَّ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَخَذَهَا فَخَلَّى سَبِيلَهَا، فَأُخْبِرَ عُمَرُ، قَالَ: ادْعُوا لِي عَلِيًّا، فَجَاءَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَبْلُغَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يَبْرَأَ<, وَإِنَّ هَذِهِ مَعْتُوهَةُ بَنِي فُلَانٍ, لَعَلَّ الَّذِي أَتَاهَا وَهِيَ فِي بَلَائِهَا! قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: لَا أَدْرِي! فَقَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام: وَأَنَا لَا أَدْرِي.!

مترجم:

4402.

ابوظبیان الجنبی کا بیان ہے کہ سیدنا عمر ؓ کے پاس ایک عورت لائی گئی جس نے بدکاری کا ارتکاب کیا تھا۔ پس انہوں نے اس کو سنگسار کرنے کا حکم دیا، چنانچہ سیدنا علی ؓ گزرے تو انہوں نے اسے پکڑا اور چھوڑ دیا۔ سیدنا عمر ؓ کو اس کی خبر ملی تو انہوں نے کہا: سیدنا علی ؓ کو میرے پاس بلاؤ۔ وہ آئے اور کہا: اے امیر المؤمنین! آپ یقیناً جانتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے، بچے سے حتیٰ کہ بالغ ہو جائے اور سوئے ہوئے سے حتیٰ کہ جاگ جائے اور مجنون پاگل سے حتیٰ کہ صحت مند ہو جائے۔“ اور یہ عورت بنو فلاں کی ہے اور پاگل ہے۔ شاید کہ جس نے اس کے ساتھ یہ یہ کیا ہے تو اپنی اسی کیفیت میں تھی۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا: میں یہ نہیں جانتا (کہ یہ اسی کیفیت، یعنی پاگل پن میں اس کی مرتکب ہوئی ہے) سیدنا علی ؓ نے کہا: جانتا تو میں بھی نہیں ہوں۔