موضوعات
قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابٌ فِي الرَّجْمِ)
حکم : حسن الإسناد
4433 . حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: {وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِنْ نِسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِنْكُمْ فَإِنْ شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّى يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا}[النساء: 15]، وَذَكَرَ الرَّجُلَ بَعْدَ الْمَرْأَةِ، ثُمَّ جَمَعَهُمَا، فَقَالَ: {وَاللَّذَانِ يَأْتِيَانِهَا مِنْكُمْ فَآذُوهُمَا فَإِنْ تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُوا عَنْهُمَا}[النساء: 16], فَنَسَحَ ذَلِكَ بِآيَةِ الْجَلْدِ، فَقَالَ: {الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ }[النور: 2].
سنن ابو داؤد:
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
باب: زانی کو سنگسار کرنے کا بیان
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
4433. جناب عکرمہ سے روایت ہے کہ آیت کریمہ: {وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِنْ نِسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِنْكُمْ فَإِنْ شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّى يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا} ” تمہاری عورتوں میں سے جو کوئی بدکاری (زنا) کا ارتکاب کریں تو ان پر اپنے میں سے چار گواہ لاؤ، اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو یہاں تک کہ انہیں موت آ جائے یا اللہ ان کے لیے کوئی راستہ نکال دے۔“ کے سلسلے میں سیدنا ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ آیت کریمہ میں مرد کا بیان عورت کے بعد ہے۔ پھر ان دونوں (مرد اور عورت) کو جمع کرتے ہوئے فرمایا: {وَاللَّذَانِ يَأْتِيَانِهَا مِنْكُمْ فَآذُوهُمَا فَإِنْ تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُوا عَنْهُمَا} اور تم میں سے جو یہ کام کریں تو انہیں ایذا دو، پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور اپنی اصلاح کر لیں تو ان سے درگزر کرو۔“ پھر یہ حکم (سورۃ النور کی) اس آیت سے منسوخ کر دیا گیا جس میں سو کوڑے مارنے کا بیان ہے: {الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ } ”زانی مرد اور عورت ہر ایک کو سو سو کوڑے مارو۔“