تشریح:
(1) یہ روایت سندا ضعیف ہے، تاہم اس میں جو بات کہی گئی ہے، وہ صحیح ہے کیونکہ وہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔ غالبا انہی شواہد کی بنا پر شیخ البانی نےاسے صحیح کہا ہے۔
(2) اللہ کی حکمت کہ ہمیں ایسے حالات کا سامنا ہے کہ اس بدعت کو اپنی کھلی آنکھوں سےدیکھ رہے ہیں اور بعض مساجد کو اس حد تک بلند وبالا اور مزین کیا جاتا ہو اور کچھ لوگ تو ان کی زیارت ہی بطور سیاح کےکرتےہیں۔ ( لاحولَ ولا قوةَ إِلَّا باللہ) تاہم واقعی شرعی ضرورت کے تحت مسجد کومضبوط بنانا، وسیع کرنا اور موسم کی مناسبت سے نمازیوں کےلیے ضروری سہولتوں کا مہیا کرنا یقینا مباح ہے اور جگہ کی تنگی کے باعث اسے اونچا کرنا شرعا مطلوب ہے۔ سورہ نور میں ارشاد الہی ہے: (فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَنْ تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ) (نور :36) ’’ان گھروں میں جنھیں بلند کیے جانے اور وہاں اللہ تعالی کانام لیے جانے کااللہ نےحکم دیا ہے ان میں صبح وشام اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔،، مگر ایسی تمام تعمیری زینتوں سے بچنا ضروری ہے جو نماز کو اللہ کے ذکر اورعبادت سے پھیر دینے والی ہوں۔