قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابٌ إِذَا تَتَابَعَ فِي شُرْبِ الْخَمْرِ)

حکم : حسن 

4489. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- غَدَاةَ الْفَتْحِ، وَأَنَا غُلَامٌ شَابٌّ- يَتَخَلَّلُ النَّاسَ، يَسْأَلُ، عَنْ مَنْزِلِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ؟ فَأُتِيَ بِشَارِبٍ، فَأَمَرَهُمْ، فَضَرَبُوهُ بِمَا فِي أَيْدِيهِمْ, فَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالسَّوْطِ، وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِعَصًا، وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِنَعْلِهِ، وَحَثَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التُّرَابَ، فَلَمَّا كَانَ أَبُو بَكْرٍ أُتِيَ بِشَارِبٍ، فَسَأَلَهُمْ عَنْ ضَرْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي ضَرَبَهُ؟ فَحَزَرُوهُ أَرْبَعِينَ، فَضَرَبَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ، كَتَبَ إِلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ: إِنَّ النَّاسَ قَدِ انْهَمَكُوا فِي الشُّرْبِ وَتَحَاقَرُوا الْحَدَّ وَالْعُقُوبَةَ! قَالَ: هُمْ عِنْدَكَ فَسَلْهُمْ،- وَعِنْدَهُ الْمُهَاجِرُونَ الْأَوَّلُونَ-، فَسَأَلَهُمْ؟ فَأَجْمَعُوا عَلَى أَنْ يَضْرِبَ ثَمَانِينَ، قَالَ: و قَالَ عَلِيٌّ: إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا شَرِبَ افْتَرَى، فَأَرَى أَنْ يَجْعَلَهُ كَحَدِّ الْفِرْيَةِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: أَدْخَلَ عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ بَيْنَ الزُّهْرِيِّ وَبَيْنَ ابْنِ الْأَزْهَرِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَزْهَرِ، عَنْ أَبِيهِ.

مترجم:

4489.

سیدنا عبدالرحمٰن بن ازہر ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فتح مکہ کی صبح کو دیکھا، میں اس موقع پر خوب جوان تھا، آپ ﷺ لوگوں کے درمیان میں سے جا رہے تھے اور سیدنا خالد بن ولید ؓ کا پڑاؤ دریافت فرما رہے تھے کہ ایک شرابی آپ ﷺ کے پاس لایا گیا۔ تو آپ نے لوگوں کو حکم دیا تو انہوں نے اس کو جو ان کے ہاتھ میں تھا، مارا۔ بعض نے کوڑا مارا، بعض نے لاٹھی ماری، بعض نے اپنا جوتا مارا اور رسول اللہ ﷺ نے اس پر مٹی پھینکی۔ پھر جب سیدنا ابوبکر ؓ کا دور آیا تو ایک شراب نوش لایا گیا، تو انہوں نے صحابہ سے نبی کریم ﷺ کا عمل دریافت فرمایا کہ انہوں نے کس قدر مارا تھا۔ تو انہوں نے اس کا اندازہ چالیس ضربوں کا لگایا۔ چنانچہ سیدنا ابوبکر ؓ نے چالیس ضربیں لگائیں۔ پھر جب سیدنا عمر ؓ کا دور آیا تو سیدنا خالد بن ولید ؓ نے ان کو لکھا کہ لوگ شراب پینے میں منہمک ہو گئے ہیں اور اس حد اور سزا کو وہ معمولی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا: صحابہ کرام آپ کے پاس ہیں ان سے دریافت کیجئیے۔ اور آپ کے پاس دور اول کے مہاجر صحابہ موجود تھے، تو آپ نے ان سے مشورہ کیا۔ انہوں نے اتفاق کیا کہ ایسے لوگوں کو اسی (80) ضربیں لگائی جائیں۔ سیدنا علی ؓ نے کہا: تحقیق شرابی جب شراب پیتا ہے تو جھوٹ بولتا اور تہمت لگاتا ہے، سو میں سمجھتا ہوں کہ اس حد کو تہمت کی حد کی مانند کر دیا جائے۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ عقیل بن خالد نے اس روایت کی سند میں زہری اور عبدالرحمٰن بن ازہر کے مابین عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ازہر عن أبیه کا اضافہ کر دیا ہے۔