قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ مَن دَعَا إِلَى السُّنَّةِ)

حکم : حسن 

4613. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَ:، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ:، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: كَانَ لِابْنِ عُمَرَ صَدِيقٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ يُكَاتِبُهُ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَكَلَّمْتَ فِي شَيْءٍ مِنَ الْقَدَرِ، فَإِيَّاكَ أَنْ تَكْتُبَ إِلَيَّ, فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >إِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي أَقْوَامٌ يُكَذِّبُونَ بِالْقَدَرِ

مترجم:

4613.

جناب نافع بیان کرتے ہیں کہ شام میں سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کا ایک دوست تھا، جس کی ان سے خط کتابت رہتی تھی۔ سیدنا عبداللہ ؓ نے اس کو لکھا: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ تو نے تقدیر کے بارے میں کوئی باتیں کی ہیں۔ (تو تقدیر کو جھٹلاتا ہے) لہٰذا آئندہ کے لیے مجھے کوئی خط نہ لکھنا۔ بلاشبہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، آپ ﷺ فرماتے تھے: ”تحقیق میری امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو تقدیر کو جھٹلائیں گے۔“