قسم الحديث (القائل): مقطوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ مَن دَعَا إِلَى السُّنَّةِ)

حکم : حسن الإسناد مقطوع 

4614. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، قَالَ:، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، قَالَ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ: يَا أَبَا سَعِيدٍ! أَخْبِرْنِي عَنْ آدَمَ, أَلِلسَّمَاءِ خُلِقَ أَمْ لِلْأَرْضِ؟ قَالَ: لَا, بَلْ لِلْأَرْضِ، قُلْتُ: أَرَأَيْتَ لَوْ اعْتَصَمَ فَلَمْ يَأْكُلْ مِنْ الشَّجَرَةِ؟ قَالَ: لَمْ يَكُنْ لَهُ مِنْهُ بُدٌّ، قُلْتُ: أَخْبِرْنِي، عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى: {مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ بِفَاتِنِينَ. إِلَّا مَنْ هُوَ صَالِ الْجَحِيمِ}[الصافاتك 162-163]؟ قَالَ: إِنَّ الشَّيَاطِينَ لَا يَفْتِنُونَ بِضَلَالَتِهِمْ, إِلَّا مَنْ أَوْجَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَحِيمَ.

مترجم:

4614.

جناب خالد الحذاء ؓ کہتے ہیں کہ میں نے جناب حسن بصری ؓ سے کہا: ابوسید! مجھے یہ بتائیں کہ سیدنا آدم ؑ آسمان کے لیے پیدا کیے گئے تھے یا زمین کے لیے؟ انہوں نے کہا: زمین کے لیے۔ میں نے کہا: کیا خیال ہے اگر وہ گناہ سے بچ جاتے اور درخت سے نہ کھاتے تو؟ کہا: یہ ان کے لیے ممکن ہی نہ تھا (کیونکہ یہ مقدر تھا۔) میں نے کہا اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا کیا مفہوم ہے (جو جنات اور شیاطین کے متعلق فرمایا) {مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ بِفَاتِنِينَ. إِلَّا مَنْ هُوَ صَالِ الْجَحِيمِ} ”تم کسی کو اللہ کی طرف سے نہیں پھیر (بہکا) سکتے ہو، مگر اسے ہی جو جہنم میں پڑنے والا ہو۔) کہا کہ شیاطین اپنی گمراہی سے صرف انہی کو گمراہ کرتے ہیں جن پر اللہ نے جہنم میں گرنا واجب کیا ہو.