قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابٌ فِي الْحِلْمِ وَأَخْلَاقِ النَّبِيِّﷺ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

4795 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ بِالْمَدِينَةِ وَأَنَا غُلَامٌ، لَيْسَ كُلُّ أَمْرِي كَمَا يَشْتَهِي صَاحِبِي أَنْ أَكُونَ عَلَيْهِ، مَا قَالَ لِي فِيهَا: أُفٍّ قَطُّ، وَمَا قَالَ لِي: لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ أَوْ: أَلَّا فَعَلْتَ هَذَا؟!.

سنن ابو داؤد:

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: نبی کریم ﷺ کے حلم اور اخلاق کا بیان

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

4795.   سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کی مدینہ منورہ میں دس سال تک خدمت کی جبکہ میں ایک نوخیز لڑکا تھا۔ میرے سب کام اس معیار کے نہیں ہوتے تھے جیسے میرے حبیب ﷺ کی خواہش ہوتی تھی۔ (اس کے باوجود) آپ ﷺ نے مجھے کبھی اف تک نہیں کہا اور نہ یوں کہا: تو نے یہ کیوں کیا؟ اور اس طرح کیوں نہیں کیا؟