قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابٌ فِي كَرَاهِيَةِ الرِّفْعَةِ فِي الْأُمُورِ)

حکم : صحیح 

4802. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَتِ الْعَضْبَاءُ لَا تُسْبَقُ، فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى قَعُودٍ لَهُ، فَسَابَقَهَا، فَسَبَقَهَا الْأَعْرَابِيُّ، فَكَأَنَّ ذَلِكَ شَقَّ عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: >حَقٌّ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ لَا يَرْفَعَ شَيْئًا مِنَ الدُّنْيَا, إِلَّا وَضَعَهُ<.

مترجم:

4802.

سیدنا انس ؓ کا بیان ہے کہ (رسول اللہ ﷺ کی اونٹنی) عضباء ہمیشہ سب سے آگے رہتی تھی کوئی اس سے آگے نہ بڑھتا تھا۔ ایک بدوی اپنے ایک جوان اونٹ پر آیا اور اس اونٹنی سے مقابلہ کیا اور اس سے آگے بڑھ گیا۔ اس سے اصحاب رسول اللہ ﷺ کو گویا ناگواری ہوئی، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ پر یہ حق ہے کہ جو کوئی بھی دنیا میں اونچا ہوتا ہے تو وہ اسے نیچا دکھا دیتا ہے۔“