تشریح:
صحیح بخاری میں روایت مفصل آئی ہے۔ اس نے کہا میرے پوچھنے میں کچھ ختگی ہو تو محسوس نہ فرمایئے گا۔ آپ نے فرمایا پوچھو کیا پوچھتے ہو؟ میں تمھیں تمہارے اور تم سے پہلوں کے رب کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں۔ کہ کیا اللہ نے آپ کو تمام لوگوں کوطرف رسول بنا کر بھیجا ہے۔؟ آپ نے فرمایا: ہاں بلا شبہ کہنے لگا میں تمھیں اللہ کی قسم دیتا ہوں۔ کیا اللہ نے تمھیں دن اور رات میں پانچ نمازوں کا حکم دیا ہے۔؟ آپ نے فرمایا: ہاں، بلاشبہ کہنے لگا میں تم کواللہ کی قسم دیتا ہوں۔ کیا اللہ نے تم کو ہر سال اس مہینے کے روزے رکھنے کا حکم دیا ہے۔؟ آپ نے فرمایا۔ ہاں بلاشبہ۔ کہنے لگا میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا اللہ نے تم کو حکم دیا ہے کہ ہمارے اغنیاء سے آپ زکوۃ لیں۔ اور ہمارے فقراء میں بانٹ دیں۔ آپ نے فرمایا۔ ہاں بلاشبہ۔ تو اس نے کہا میں ایمان لاتا ہوں۔ ان باتوں پر جو آپ ﷺ لے کر آئے ہیں۔ اور میں اپنے پیچھے اپنی قوم کا نمائندہ ہوں۔ میرا نام ضمام بن ثعلبہ ہے۔ او ر قبیلہ بن سعد بن بکر سے تعلق رکھتا ہوں۔(صحیح بخاري، حدیث: 63)
2۔ اس حدیث سے اور دیگر درج زیل احادیث سے ثابت ہوتا ہے۔ کہ غیر مسلم یہود ونصاریٰ ہندو یا مجوسی وغیرہ کوئی بھی ہوں۔ کسی بھی معقول ضرورت سے مسجدوں میں آسکتے ہیں۔البتہ قرآن مجید کی آیت کریمہ (إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَـٰذَا) (توبة: 28) مشرکین نجس ہیں تو اس سال کے بعد مسجد حرام کے قریب نہ آنے پایئں اس سے مراد ان کی معنوی نجاست ہے۔ یعنی ان کا عقیدہ نجس ہے۔ اور اس آیت میں مسلمانوں کو تعلیم ہے کہ اب تک بیت اللہ پر کفار کا جو تسلط تھا۔ اسے توڑ دیا گیا ہے۔ تو ائندہ کے لئے یہ لوگ اپنے کفریہ شعائر کے ساتھ یا ان کے اظہار کے لئے یہاں نہ آنے پایئں۔ تمام مسلمانوں پر فرض ہے کہ بیت اللہ کی ظاہری ومعنوی طہارت وحفاظت کا اہتمام کریں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه البخاري في صحيحه بتمامه، وهو: ... فمشدِّد عليك في المسألة، فلا تجد عليّ في نفسك، فقال: سل عمّا بدا لك . فقال: أسألك بربك ورب من قبلك: الله أرسلك إلى الناس كلهم؟ فقال: اللهم! نعم . قال: آنْشُدك بالله: آلله أمرك أن نصلي الصلوات الخمس في اليوم والليلة؟ قال: اللهم! نعم . قال: أنشدك بالله: آلله أمرك أن نصوم هذا الشهر من السنة؟ قال: اللهم! نعم . قال: أنشدك بالله: آلله أمرك أن تأخذ هذه الصدقة من أغنيائنا فتقسمها على فقرائنا؟ فقال النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللهم! نعم . فقال الرجل: امنت بما جئت به، وأنا رسولُ مَن ورائي من قومي، وأنا ضِمَامُ بن ثعلبة، أخو بني سعد بن بكر. وأخرجه مسلم وأبو عوانة في صحيحيهما بأتم منه، وزادا في آخره: ثم ولى، قال: والذي بعثك بالحق؛ لا أزيد عليهن ولا أنقص منهن، فقال النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لئن صدق ليدخُلَنَ الجنة ) . إسناده: حدثنا عيسى بن حماد: أنا الليث عن سعيد المَقْبُرِي عن شَرِيك بن عبد الله بن أبي نَمِرٍ أنه سمع أنس بن مالك يقول...
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم. والحديث أخرجه البيهقي (2/444) من طريق المصنف. وبإسناده: أخرجه النسائي (1/297) ، وابن ماجه (1/427- 428) بتمامه. وأخرجه البخاري (1/122- 124) ، وأحمد (3/168) من طرق أخرى عن الليث... به. وللحديث طريق أخرى بأتم منه: أخرجه مسلم (1/32) ، وأبو عوانة (1/2- 3) ، وأحمد (3/143 و 193) من طرق عن سليمان بن المغيرة عن ثابت عن أنس. وعلقه البخاري (1/125) .