تشریح:
1۔ حضرت ابو محذورہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ ﷺ کے دوسرے موذن ہیں۔ جن کی درخواست پر آپ نے انھیں ازان سکھائی۔ اور یہ واقعہ غزوہ حنین سے واپسی کا ہے۔
2۔ اس اذان میں کلمہ شہادت کو دہرا کر کہا جاتا ہے تو اسے ترجیح والی اذان کہتے ہیں۔
3۔ ترجیح والی اذان مسنون ہے۔ اور حضرت ابو محذورہرضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مکہ میں موذن مقرر کیا گیا تھا۔ ان کے بعدان کی اولاد بھی اس منصب پر فائز رہی اور وہ اسی طرح اذان کہتے رہے۔ کچھ لوگوں کا یہ شبہ بے معنی اور بے دلیل ہے۔ کہ حضرت ابو محذورہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نو مسلم ہونے کی بنا پر شہادت کے کلمات پر اپنی آواز پست رکھی تھی۔ تو آپ نے بلند آواز سے دوبارہ دہرانے کا حکمدیا تھا۔
4۔ فجر کی ازان مین الصلوة خیر من النوم کہنا مسنون ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ کی تعلیم ہے۔
5۔ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابومحذورہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں کی اذانوں سے ثابت ہوتا ہے کہ اذان سے پہلے کوئی کلمات نہیں ہیں۔ حتیٰ کہ أعوزباللہ من الشیطان الرجیم۔ یا بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ بھی نہیں۔ اسی طرح آخر میں لا إله إلا اللہ کے بعد محمد رسول اللہ بھی نہیں ہے جیسا کہ بعض سادہ لوح موذن کرتے ہیں۔ مبتدعین اور روافض نے کلمات اذان میں بہت کچھ اضافہ کردیا ہے جن کی شریعت میں کوئی اصل نہیں ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح. وأخرجه ابن حبان في صحيحه (1680) ) . إسناده: حدثنا مسدد: ثنا الحارث بن عبيد عن محمد بن عبد الملك بن أبي محذورة. قلت: وهذا إسناد ضعيف. وقال عبد الحق: لا يحتج بهذا الإسناد . وبينه ابن القطان؛ فقال: محمد بن عبد اللك بن أبي محذورة مجهول الحال، لا نعلم روى عنه إلا الحارث . وقال الذهبي في الميزان : ليس بحجة؛ يكتب حديثه اعتباراً، قد روى عنه الثوري وآخر، وذكره ابن حبان في ثقاته ... . ووالده عبد اللك بن أبي محذورة ليس بالمشهور أيضا؛ وقد روى عنه جماعة، وذكره ابن حبان في الثقات . وقد قال الحافظ في كل منهما: مقبول ؛ يعني: عند المتابعة. وقد توبعا كما يأتي. والحارث بن عبيد: هو أبو قدامة الإيادي البصري، وهو ضعيف من قبل حفظه؛ وقد فزق ابن حبان بين الحارث بن عبيد هذا- الذي روى عن محمد بن عبد الملك، وعنه مسدد-، وبن الحارث بن عبيد أبي قدامة الإيادي؛ فأورد الأول في الثقات ، وضعف الآخر! والحق أنهما واحد؛ فقد جاء في بعض روايات هذ الحديث مكنيّاً بأبما قدامة كما ياتي. لكن الحديث صحيح؛ لأن له طرقاً كثيرة عن أبي محذورة؛ وقد ساقها المصنف. والحديث أخرجه البيهقي (1/394) من طريق المصنف. ثم أخرجه من طق أبي الثنى: ثنا مسدد: ثنا الحارث بن عبيد أبو قدامة ... به وأخرجه أحمد (3/408- 409) من طريق أخرى عن الحارث... به. ورواه ابن حبان (رقم 288 و 289) .