قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ النَّومِ (بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ)

حکم : صحیح 

5088. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مَوْدُودٍ عَمَّنْ سَمِعَ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ- يَعْنِي: ابْنَ عَفَّانَ- يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >مَنْ قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ، وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ- ثَلَاثَ مَرَّاتٍ-, لَمْ تُصِبْهُ فَجْأَةُ بَلَاءٍ حَتَّى يُصْبِحَ، وَمَنْ قَالَهَا حِينَ يُصْبِحُ- ثَلَاثُ مَرَّاتٍ-, لَمْ تُصِبْهُ فَجْأَةُ بَلَاءٍ حَتَّى يُمْسِيَ<. وقَالَ فَأَصَابَ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ الْفَالِجُ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ الَّذِي سَمِعَ مِنْهُ الْحَدِيثَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ! فَقَالَ لَهُ: مَا لَكَ تَنْظُرُ إِلَيَّ!؟ فَوَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ عَلَى عُثْمَانَ، وَلَا كَذَبَ عُثْمَانُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! وَلَكِنَّ الْيَوْمَ الَّذِي أَصَابَنِي فِيهِ مَا أَصَابَنِي غَضِبْتُ!! فَنَسِيتُ أَنْ أَقُولَهَا.

مترجم:

5088.

سیدنا عثمان بن عفان ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ فرماتے تھے: ”جس نے (شام کو) تین بار یہ دعا پڑھ لی، اسے صبح تک کوئی اچانک مصیبت نہیں آئے گی «سْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ، وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ» ”ﷲ کے نام سے، وہ ذات کہ اس کے نام سے کوئی چیز زمین میں ہو یا آسمان میں، نقصان نہیں دے سکتی اور وہ خوب سنتا ہے اور خوب جانتا ہے۔“ اور جس نے صبح کے وقت تین بار یہ دعا پڑھ لی اسے شام تک کوئی اچانک مصیبت نہیں آئے گی۔“ راوی نے بیان کیا کہ اس حدیث کے روایت کرنے والے ابان بن عثمان کو فالج ہو گیا تھا تو ان سے حدیث سننے والا، ان کو تعجب سے دیکھنے لگا (کہ پھر یہ فالج کیونکر ہو گیا؟) تو انہوں نے کہا: کیا ہوا، مجھے دیکھتے کیا ہو؟ ﷲ کی قسم! میں نے سیدنا عثمان ؓ پر جھوٹ نہیں بولا ہے اور نہ سیدنا عثمان ؓ نے رسول ﷲ ﷺ پر جھوٹ بولا ہے۔ لیکن جس دن مجھے یہ فالج ہوا میں اس دن غصے میں تھا اور یہ کلمات پڑھنا بھول گیا تھا۔