قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ النَّومِ (بَابُ كَمْ مَرَّةً يُسَلِّمُ الرَّجُلُ فِي الِاسْتِئْذَانِ)

حکم : ضعيف 

5185. حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَبُو مَرْوَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْمَعْنَى قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ زَارَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلِنَا فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ فَرَدَّ سَعْدٌ رَدًّا خَفِيًّا قَالَ قَيْسٌ فَقُلْتُ أَلَا تَأْذَنُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ذَرْهُ يُكْثِرُ عَلَيْنَا مِنْ السَّلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ فَرَدَّ سَعْدُ رَدًّا خَفِيًّا ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ ثُمَّ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتَّبَعَهُ سَعْدٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ أَسْمَعُ تَسْلِيمَكَ وَأَرُدُّ عَلَيْكَ رَدًّا خَفِيًّا لِتُكْثِرَ عَلَيْنَا مِنْ السَّلَامِ قَالَ فَانْصَرَفَ مَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ لَهُ سَعْدٌ بِغُسْلٍ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ نَاوَلَهُ مِلْحَفَةً مَصْبُوغَةً بِزَعْفَرَانٍ أَوْ وَرْسٍ فَاشْتَمَلَ بِهَا ثُمَّ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ صَلَوَاتِكَ وَرَحْمَتَكَ عَلَى آلِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ قَالَ ثُمَّ أَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الطَّعَامِ فَلَمَّا أَرَادَ الِانْصِرَافَ قَرَّبَ لَهُ سَعْدٌ حِمَارًا قَدْ وَطَّأَ عَلَيْهِ بِقَطِيفَةٍ فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَعْدٌ يَا قَيْسُ اصْحَبْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَيْسٌ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْكَبْ فَأَبَيْتُ ثُمَّ قَالَ إِمَّا أَنْ تَرْكَبَ وَإِمَّا أَنْ تَنْصَرِفَ قَالَ فَانْصَرَفْتُ قَالَ هِشَامٌ أَبُو مَرْوَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ وَابْنُ سَمَاعَةَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْكُرَا قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ

مترجم:

5185.

قیس بن سعد ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر ملاقات کے لیے تشریف لائے (باہر رک کر) السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہا، سعد ؓ نے دھیرے سے سلام کا جواب دیا ، قیس کہتے ہیں: میں نے (سعد سے) کہا: آپ رسول اللہ ﷺ کو اندر تشریف لانے کی اجازت کیوں نہیں دیتے؟ سعد نے کہا چھوڑو (جلدی نہ کرو) ہمارے لیے رسول اللہ ﷺ کو سلامتی کی دعا زیادہ کر لینے دو، رسول اللہ ﷺ نے پھر السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہا، سعد نے پھر دھیرے سے سلام کا جواب دیا، پھر تیسری بار رسول اللہ ﷺ نے کہا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ (اور جواب نہ سن کر) لوٹ پڑے، تو سعد نے لپک کر آپ کا پیچھا کیا اور آپ کو پا لیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم آپ کا سلام سنتے تھے، اور دھیرے سے آپ کے سلام کا جواب دیتے تھے، خواہش یہ تھی کہ اس طرح آپ کی سلامتی کی دعا ہمیں زیادہ حاصل ہو جائے تب رسول اللہ ﷺ سعد کے ساتھ لوٹ آئے، اور اپنے گھر والوں کو رسول اللہ ﷺ کے غسل کے لیے (پانی وغیرہ کی فراہمی و تیاری) کا حکم دیا، تو آپ نے غسل فرمایا، پھر سعد نے رسول اللہ ﷺ کو زعفران یا ورس میں رنگی ہوئی ایک چادر دی جسے آپ نے لپیٹ لیا، پھر آپ ﷺ نے یہ کہتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ بلند فرمائے: «اللَّهُمَّ اجْعَلْ صَلَوَاتِكَ وَرَحْمَتَكَ عَلَى آلِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ» ”اے ﷲ! آل سعد بن عبادہ پر اپنی خاص برکتیں اور رحمتیں نازل فرما۔“ پھر رسول اللہ ﷺ نے کچھ کھانا کھایا۔ جب آپ ﷺ نے واپسی کا ارادہ فرمایا تو سعد نے گدھا قریب کر دیا جبکہ اس کی پیٹھ پر کپڑا ڈال دیا تھا۔ تو رسول اللہ ﷺ اس پر سوار ہو گئے۔ تو سیدنا سعد ؓ نے کہا: اے قیس! رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جاؤ۔ قیس کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”سوار ہو جاؤ۔“ مگر میں نے انکار کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”یا تو سوار ہو جاؤ یا واپس چلے جاؤ۔“ چنانچہ میں واپس آ گیا۔ ہشام، ابومردان نے یہ روایت محمد بن عبدالرحمٰن بن اسعد بن زراہ سے بصیغہ «عن» روایت کی ہے۔ امام ابوداؤد ؓ بیان کرتے ہیں کہ عمر بن عبدالواعد اور ابن سماعہ نے یہ روایت اوزاعی سے مرسل روایت کی ہے اور ان دونوں نے قیس بن سعد کا ذکر نہیں کیا۔