تشریح:
1- رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنه بڑی فرحت افزا زندگی گزارتے تھے۔ دینی امور کی انتہائی پابندی کے باوجود ان میں کہیں تندی، کرختگی یا خشکی والی کیفیات نہ تھیں۔
2: باوجود یہ کہ ہنسی مزاح جائز ہے، مگر شریعت نے اجازت نہیں دی کہ اس کیفیت میں بھی کسی پر زیادتی ہو۔
3: ظلم وزیادتی، خواہ مزاح میں ہو شرعًا اس میں قصاص ہے۔
4: صحابہ کرام رضی اللہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور آپ کو اپنے صحابہ سے ازحد پیار ومحبت تھی۔
5: اپنی محبوب ومحترم شخصیت کے ہاتھ یا جسم کو بوسہ دینا جائز ہے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تو کوئی ثانی نہیں تھا۔