قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ فِي التَّشْدِيدِ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ)

حکم : صحيح دون جملة العذر وبلفظ ولا صلاة 

551. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ أَبِي جَنَابٍ، عَنْ مَغْرَاءَ الْعَبْدِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَنْ سَمِعَ الْمُنَادِيَ فَلَمْ يَمْنَعْهُ مِنِ اتِّبَاعِهِ عُذْرٌ<- قَالُوا: وَمَا الْعُذْرُ؟ قَالَ: >خَوْفٌ، أَوْ مَرَضٌ<- >لَمْ تُقْبَلْ مِنْهُ الصَّلَاةُ الَّتِي صَلَّى<. قَالَ أَبو دَاود: رَوَى، عَنْ مَغْرَاءَ أَبُو إِسْحَاقَ.

مترجم:

551.

سیدنا ابن عباس ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ”جس نے مؤذن کو سنا اور اس کی اتباع کرنے میں (یعنی مسجد میں آنے سے) اسے کوئی عذر مانع نہ ہوا۔“ سننے والوں نے پوچھا: عذر سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ”کوئی خوف یا بیماری۔ تو ایسے آدمی کی نماز جو وہ پڑھے گا مقبول نہ ہو گی۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا مغراء سے ابواسحاق نے روایت کیا ہے۔