قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْمَشْيِ إِلَى الصَّلَاةِ)

حکم : صحیح 

559. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ وَصَلَاتِهِ فِي سُوقِهِ، خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً, وَذَلِكَ بِأَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، وَأَتَى الْمَسْجِدَ لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ، وَلَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ، لَمْ يَخْطُ خُطْوَةً، إِلَّا رُفِعَ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ، وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ، حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَانَ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَتِ الصَّلَاةُ هِيَ تَحْبِسُهُ، وَالْمَلَائِكَةُ يُصَلُّونَ عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ, وَيَقُولُونَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ، مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ أَوْ يُحْدِثْ فِيهِ<.

مترجم:

559.

سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”باجماعت نماز گھر یا بازار میں اکیلے نماز (پڑھنے) کی بہ نسبت پچیس درجے زیادہ ہوتی ہے۔ وہ یوں کہ جب تم میں سے کوئی وضو کرے اور کامل اچھی طرح وضو کرے اور مسجد میں آئے اور اس کی نیت صرف نماز ہی ہو اور نماز ہی نے اسے اٹھایا ہو تو وہ جو قدم بھی اٹھائے گا اس سے اس کا ایک درجہ بلند ہو گا اور ایک غلطی معاف ہو گی حتیٰ کہ مسجد میں داخل ہو جائے۔ اور جب مسجد میں داخل ہو جائے تو وہ نماز میں شمار ہوتا ہے جب تک کہ نماز اسے روکے رکھے۔ اور جب تک کوئی اپنی اس جگہ پر بیٹھا رہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہو تو فرشتے اس کے لیے دعائیں کرتے ہیں ”اے اللہ! اس کی مغفرت فرما۔ اے اللہ! اس پر رحم فرما، اے اللہ! اس کی توبہ قبول فرما۔“ اور ان کی یہ دعا (اس وقت تک) جاری رہتی ہے جب تک کہ وہ وہاں کسی کو ایذا نہ دے یا بے وضو نہ ہو جائے۔“