قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ مَنْ أَحَقُّ بِالْإِمَامَةِ)

حکم : صحیح 

582. حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ رَجَاءٍ سَمِعْتُ أَوْسَ بْنَ ضَمْعَجٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْبَدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ وَأَقْدَمُهُمْ قِرَاءَةً, فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَاءَةِ سَوَاءً, فَلْيَؤُمَّهُمْ أَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً, فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً فَلْيَؤُمَّهُمْ أَكْبَرُهُمْ سِنًّا، وَلَا يُؤَمُّ الرَّجُلُ فِي بَيْتِهِ، وَلَا فِي سُلْطَانِهِ، وَلَا يُجْلَسُ عَلَى تَكْرِمَتِهِ, إِلَّا بِإِذْنِهِ<. قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ لِإِسْمَاعِيلَ: مَا تَكْرِمَتُهُ؟ قَالَ: فِرَاشُهُ.

مترجم:

582.

سیدنا ابومسعود بدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”قوم کی وہ شخص امامت کرائے جو قرآن کریم کا بڑا اور پرانا قاری ہو۔ اگر وہ قرآت میں برابر ہوں تو وہ شخص امامت کرائے جو ہجرت کرنے میں اول ہو۔ اگر ہجرت میں برابر ہوں تو بڑی عمر والا امامت کرائے۔ اور کوئی شخص کسی دوسرے کے گھر میں امامت کرائے، نہ اس کی حکومت کی جگہ میں اور نہ اس کی خاص مسند ہی پر بیٹھے (جو اس کی عزت کی جگہ ہو) الا یہ کہ وہ اجازت دے۔“ شعبہ نے بیان کیا کہ میں نے اسماعیل سے پوچھا: ”«تكرمته» کا کیا مفہوم ہے؟ انہوں نے کہا: ”اس کا بستر۔“