تشریح:
1۔ یہ حدیث دلیل ہے کہاگر عورت اہلیت رکھتی ہو تو وہ عورتوں کی امامت کراسکتی ہے۔ حضرت ام ورقہ کے علاوہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا۔ نے بھی فرض اور تراویح میں عورتوں کی امامت کرائی ہے۔ (التلخیص الجبیر) بعض لوگ اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ عورت مردوں کی امت کرا سکتی ہے۔ کیونکہ وہ بوڑھا موذن بھی ان کے پیچھے نماز پڑھتا ہوگا۔ لیکن یہ محض ایک احتمال ہی ہے۔ حدیث میں موذن کے نماز پڑھنے کا قطعا ً ذکر نہیں ہے۔ اس لئے غالب احتمال یہی ہے کہ وہ موذن ازان دے۔ کر نماز مسجد نبوی ہی میں پڑھتا ہوگا۔ اسلام کے مزاج اور صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کا عمومی طرز عمل اسی بات کا موئد ہے نہ کہ احتمال کا دوسرا استدلال لفظ دار سے کرتے ہیں۔ کہ اس میں بیت سے زیادہ وسعت ہے۔ اور یہ محلے کے مفہوم میں ہے۔ یعنی نبی کریم ﷺ نے ان کو محلہ کی امامت کا حکم دیا تھا۔ جن میں عورتوں کے ساتھ مرد بھی ہوتے ہوں گے۔ لیکن یہ استدلال بھی احتمالا ت پر مبنی ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ دار کا لفظ حویلی کےلئے خاندان اور قبیلے کےلئے اور گھر کے لئے سب ہی معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ لیکن یہاں یہ گھر کے ہی معنی میں استعمال ہوا ہے۔ کیونکہ سنن دار قطنی کے الفاظ ہیں۔ (وتؤم نساءها) وہ اپنے گھر کی عورتوں کی امامت کرے۔ (سنن دارقطني۔ باب في ذکر الجماعة۔۔۔حدیث 1069) کے ان الفاظ سے (أن تؤم أهل دارها) کا مفہوم متعین ہو جاتا ہےکے اس سے مردانہ محلے اور حویلی کے لوگ ہیں۔ اور نہ اس میں مردوں کی شمولیت کا کوئی احتمال ہے۔ بلکہ اس سے مراد صرف اپنے گھر کی عورتیں ہیں۔اورعورت کا عورتوں کی امامت کرانا بالکل جائز ہے۔ اور ام ورقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں۔
2۔ جہاد اوردیگر اہم ضرورت کے مواقع پر عورتوں مردوں کا علاج معالجہ کرسکتی ہیں۔ مگر اسلامی سترو حجاب کی پابندی ضروری ہے۔
3۔ حکومت اسلامیہ اپنی رعیت کے جان ومال اور عزت کی محافظ ہوا کرتی ہے۔ چنانچہ مجرمین کوپکڑنا اور قانون کے مطابق فوری سزا دینا ضروری ہے۔ اس سے معاشرے میں امن اور اللہ رحمت اترتی ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث حسن، وصححه من سبق ذكره) . إسناده: حدثنا الحسن بن حماد الحضرمي: ثنا محمد بن الفضيل عن الوليد ابن جميع عن عبد الرحمن بن خلاد عن أم ورقة بنت عبد الله بن الحارث... بهذ الحديث.
قلت: وهذا إسناد رجاله موثقون؛ وقد سبق الكلام عليه في الذي قبله. والحديث أخرجه الدارقطني (154- 155) ، والحاكم (1/203) ، وعنه البيهقي من طرق أخرى عن الوليد... به؛ إلا أنه قرن مع عبد الرحمن بن خلاد: ليلى بنت مالك- وهي جدة الوليد بن جميع- كما سبق في الإسناد قبله. ورواه ابن نصر في قيام الليل (ص 94) عن الجدة وحدها. وكذلك رواه ابن خزيمة في صحيحه (1676) .