قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي بِئْرِ بُضَاعَةَ)

حکم : صحیح (الألباني)

67. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيَّانِ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ سَلِيطِ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ الْأَنْصَارِيِّ ثُمَّ الْعَدَوِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُقَالُ لَهُ إِنَّهُ يُسْتَقَى لَكَ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَةَ وَهِيَ بِئْرٌ يُلْقَى فِيهَا لُحُومُ الْكِلَابِ وَالْمَحَايِضُ وَعَذِرُ النَّاسِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ قَالَ أَبُو دَاوُد و سَمِعْت قُتَيْبَةَ بْنَ سَعِيدٍ قَالَ سَأَلْتُ قَيِّمَ بِئْرِ بُضَاعَةَ عَنْ عُمْقِهَا قَالَ أَكْثَرُ مَا يَكُونُ فِيهَا الْمَاءُ إِلَى الْعَانَةِ قُلْتُ فَإِذَا نَقَصَ قَالَ دُونَ الْعَوْرَةِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَقَدَّرْتُ أَنَا بِئْرَ بُضَاعَةَ بِرِدَائِي مَدَدْتُهُ عَلَيْهَا ثُمَّ ذَرَعْتُهُ فَإِذَا عَرْضُهَا سِتَّةُ أَذْرُعٍ وَسَأَلْتُ الَّذِي فَتَحَ لِي بَابَ الْبُسْتَانِ فَأَدْخَلَنِي إِلَيْهِ هَلْ غُيِّرَ بِنَاؤُهَا عَمَّا كَانَتْ عَلَيْهِ قَالَ لَا وَرَأَيْتُ فِيهَا مَاءً مُتَغَيِّرَ اللَّوْنِ

سنن ابو داؤد:

کتاب: طہارت کے مسائل

تمہید کتاب (باب: بضاعہ کے کنویں کا ذکر)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی (دار السلام)

67.

سیدنا ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ کو بتایا جا رہا تھا کہ آپ کے لیے جو پانی لایا جاتا ہے وہ بضاعہ کے کنویں کا ہوتا ہے، حالانکہ اس میں کتوں کا گوشت، حیض کے چیتھڑے اور انسانوں کی غلاظت تک ڈال دی جاتی ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پانی پاک ہے اسے کوئی شے ناپاک نہیں کرتی۔‘‘ امام ابوداؤد  کہتے ہیں کہ میں نے قتیبہ بن سعید سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے اس کنویں کے محافظ سے اس کی گہرائی کے بارے میں پوچھا تو اس نے کہا پانی زیادہ سے زیادہ پیڑو (ناف کے نچلے حصے) تک آتا ہے۔ میں نے کہا اور جب کم ہو تو؟ اس نے کہا کہ شرمگاہ سے کم (یعنی رانوں تک)۔ امام ابوداؤد  کہتے ہیں کہ میں نے ذاتی طور پر خود اپنی چادر اس کنویں پر پھیلا کر اسے ناپا تو اس کا قطر چھ ہاتھ تھا اور میں نے اس کے محافظ سے پوچھا ، جس نے میرے لیے باغ کا دروازہ کھولا اور کنواں دکھلایا تھا، کہ آیا اس کی بنا میں دور نبوی سے کوئی تبدیلی کی گئی ہے؟ تو اس نے کہا: نہیں اور میں نے اس کا پانی دیکھا تو اس کا رنگ بدلا ہوا تھا۔