قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ مَا يُسْتَفْتَحُ بِهِ الصَّلَاةُ مِنَ الدُّعَاءِ)

حکم : ضعیف 

774. حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَطَسَ شَابٌّ مِنْ الْأَنْصَارِ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ حَتَّى يَرْضَى رَبُّنَا وَبَعْدَمَا يَرْضَى مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ الْقَائِلُ الْكَلِمَةَ قَالَ فَسَكَتَ الشَّابُّ ثُمَّ قَالَ مَنْ الْقَائِلُ الْكَلِمَةَ فَإِنَّهُ لَمْ يَقُلْ بَأْسًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا قُلْتُهَا لَمْ أُرِدْ بِهَا إِلَّا خَيْرًا قَالَ مَا تَنَاهَتْ دُونَ عَرْشِ الرَّحْمَنِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى

مترجم:

774.

جناب عبداللہ بن عامر بن ربیعہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز میں ایک انصاری جوان نے چھینک ماری، تو اس نے کہا: «الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ حَتَّى يَرْضَى رَبُّنَا وَبَعْدَمَا يَرْضَى مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ» ”تعریف اللہ کی، بہت ساری تعریف، پاکیزہ، بابرکت، حتیٰ کہ ہمارا رب راضی ہو جائے اور دنیا و آخرت کے معاملے کے بعد جس پر وہ راضی ہو۔“ جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا ”کس نے کلمات کہے ہیں؟“ تو وہ نوجوان خاموش رہا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”کس نے کلمات کہے ہیں؟ اس نے کوئی حرج کی بات نہیں کہی۔“ تب وہ بولا: اے اللہ کے رسول! میں نے کہے ہیں اور میں نے بھلائی ہی کا ارادہ کیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ”یہ کلمات عرش رحمٰن سے ورے کہیں نہیں رکے۔ (بلکہ براہ راست سیدھے عرش تک جا پہنچے ہیں) بلند ہے ذکر اس کا۔“