قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ مَنْ جَهَرَ بِهَا)

حکم : ضعیف 

786. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ عَوْفٍ عَنْ يَزِيدَ الْفَارِسِيِّ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ قُلْتُ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ مَا حَمَلَكُمْ أَنْ عَمَدْتُمْ إِلَى بَرَاءَةَ وَهِيَ مِنْ الْمِئِينَ وَإِلَى الْأَنْفَالِ وَهِيَ مِنْ الْمَثَانِي فَجَعَلْتُمُوهُمَا فِي السَّبْعِ الطِّوَالِ وَلَمْ تَكْتُبُوا بَيْنَهُمَا سَطْرَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ قَالَ عُثْمَانُ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا تَنَزَّلُ عَلَيْهِ الْآيَاتُ فَيَدْعُو بَعْضَ مَنْ كَانَ يَكْتُبُ لَهُ وَيَقُولُ لَهُ ضَعْ هَذِهِ الْآيَةَ فِي السُّورَةِ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا كَذَا وَكَذَا وَتَنْزِلُ عَلَيْهِ الْآيَةُ وَالْآيَتَانِ فَيَقُولُ مِثْلَ ذَلِكَ وَكَانَتْ الْأَنْفَالُ مِنْ أَوَّلِ مَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ بِالْمَدِينَةِ وَكَانَتْ بَرَاءَةُ مِنْ آخِرِ مَا نَزَلَ مِنْ الْقُرْآنِ وَكَانَتْ قِصَّتُهَا شَبِيهَةً بِقِصَّتِهَا فَظَنَنْتُ أَنَّهَا مِنْهَا فَمِنْ هُنَاكَ وَضَعْتُهَا فِي السَّبْعِ الطِّوَالِ وَلَمْ أَكْتُبْ بَيْنَهُمَا سَطْرَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ .

مترجم:

786.

سیدنا ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عثمان بن عفان ؓ سے کہا: کیا بات ہوئی کہ آپ نے سورۃ براۃ، جو «مئین» (سو آیتوں والی سورتوں) میں سے ہے، اور سورۃ الانفال کو، جو مثانی میں سے ہے، ملا کر سات طوال سورتوں میں شامل کر دیا ہے اور ان دونوں کے درمیان « بسم الله الرحمن الرحيم» کی سطر نہیں لکھی ہے۔ سیدنا عثمان ؓ نے کہا: نبی کریم ﷺ پر جب قرآن کی آیات نازل ہوتی تھیں تو آپ ﷺ کسی کاتب کو بلا لیتے اور فرماتے: ”اس آیت کو اس سورت میں لکھ دو جس میں فلاں فلاں بیان ہے۔“ پھر ایک دو آیات اترتیں تو اسی طرح فرماتے۔ اور سورۃ الانفال ان سورتوں میں سے ہے جو آپ ﷺ کی آمد مدینہ کے شروع ایام میں اتری تھی اور سورۃ براۃ نزول قرآن کے آخری دور کی سورتوں میں سے ہے اور ان کا مضمون آپس میں مشابہ ہے لہٰذا میں نے سمجھا کہ یہ سورۃ براۃ، سورۃ الانفال کا حصہ ہے اور یہیں سے میں نے ان دونوں کو طوال میں درج کر دیا اور ان کے درمیان «بسم الله الرحمن الرحيم» کی سطر نہیں لکھی۔