قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ التَّصْفِيقِ فِي الصَّلَاةِ)

حکم : صحیح 

940. حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ إِلَى بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ، وَحَانَتِ الصَّلَاةُ، فَجَاءَ الْمُؤَذِّنُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: أَتُصَلِّي بِالنَّاسِ فَأُقِيمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ فِي الصَّلَاةِ، فَتَخَلَّصَ حَتَّى وَقَفَ فِي الصَّفِّ، فَصَفَّقَ النَّاسُ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ، فَلَمَّا أَكْثَرَ النَّاسُ التَّصْفِيقَ الْتَفَتَ، فَرَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, أَنِ: امْكُثْ مَكَانَكَ، فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ، فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَى مَا أَمَرَهُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِكَ، ثُمَّ اسْتَأْخَرَ أَبُو بَكْرٍ، حَتَّى اسْتَوَى فِي الصَّفِّ، وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ, قَالَ: >يَا أَبَا بَكْرٍ! مَا مَنَعَكَ أَنْ تَثْبُتَ إِذْ أَمَرْتُكَ؟<، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَا كَانَ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَا لِي رَأَيْتُكُمْ أَكْثَرْتُمْ مِنَ التَّصْفِيحِ؟! مَنْ نَابَهُ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُسَبِّحْ, فَإِنَّهُ إِذَا سَبَّحَ الْتُفِتَ إِلَيْهِ، وَإِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ. قَالَ أَبو دَاود: وَهَذَا فِي الْفَرِيضَةِ.

مترجم:

940.

سیدنا سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ قبیلہ بنی عمرو بن عوف (قباء) میں صلح کرانے کے لیے تشریف لے گئے۔ نماز کا وقت ہو گیا، تو مؤذن سیدنا ابوبکر ؓ کے پاس آیا اور کہا: کیا آپ نماز پڑھائیں گے، تو میں اقامت کہوں؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ چنانچہ ابوبکر ؓ نے نماز شروع کی اور ادھر رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے اور چلتے آئے، حتیٰ کہ صف میں کھڑے ہو گئے، لوگوں نے تالیاں بجانی شروع کر دیں۔ اور سیدنا ابوبکر ؓ نماز میں ادھر ادھر نہ دیکھتے تھے (متوجہ نہ ہوتے تھے) لیکن جب لوگوں نے بہت زیادہ تالیاں بجائیں تو آپ متوجہ ہوئے اور رسول اللہ ﷺ کو دیکھ لیا۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر ٹھہرے رہو۔ تو ابوبکر ؓ نے اپنے دونوں ہاتھ اوپر اٹھائے۔ اور رسول اللہ ﷺ نے جو انہیں حکم دیا تھا اس پر اللہ کی حمد کی اور پھر پیچھے ہٹ آئے، حتیٰ کہ صف میں برابر ہو گئے اور رسول اللہ ﷺ آگے بڑھ گئے اور نماز پڑھائی۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”اے ابوبکر! تمہیں کیا مانع تھا کہ تم رکے رہتے جب میں نے تمہیں کہہ دیا تھا؟“ سیدنا ابوبکر ؓ نے جواب دیا: ابن ابی قحافہ کو زیب نہ دیتا تھا کہ اللہ کے رسول ﷺ کے آگے ہو کر نماز پڑھائے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم لوگوں کو کیا ہوا تھا کہ اس قدر تالیاں بجانے لگے تھے؟ جسے نماز میں کوئی عارض ہو وہ «سبحان الله» کہا کرے۔ جب وہ «سبحان الله» کہے گا تو اس کی طرف توجہ کی جائے گی۔ تالیاں تو عورتوں کے لیے ہیں۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ یہ فرض نماز میں ہے۔