Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: Shortening The Taslim)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1004.
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سلام کو لمبا کیے بغیر کہنا سنت ہے.عیسیٰ کہتے ہیں کہ جناب ابن مبارک نے مجھےاس حدیث کو مرفوع بیان کرنےسے منع فرمایا تھا- امام ابو داود کہتے ہیں: میں نےابو عمیرعیسٰی بن یونس فاخوری رملی کو سنا‘ وہ بیان کرتے تھے کہ فریابی جب مکہ سے واپس لوٹے تو انہوں نے اس حدیث کو مرفوع بیان کرنا چھوڑ دیا تھا اور کہا مجھے امام احمد بن حمبل نے اس حدیث کو مرفوع بیان کرنے سے روکا ہے۔
تشریح:
اس کا مفہوم یہ ہے کہ سلام کو مد کے ساتھ لمبا کر کے نہ کہا جائے۔ بلکہ درمیانی انداز سے کہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؛ قرة بن عبد الرحمن ضعيف عند الجمهور. وقال المنذري في مختصره : قال الامام أحمد بن حنبل: قرة بن عبد الرحمن - صاحب الزهري- منكر الحديث جداً. وقد اختلف عليه في رفعه ووقفه. وقال ابن القطان: لا يصح موقوفاً ولا مرفوعاً ) . إسناده: حدثنا أحمد بن محمد بن حنبل: حدثني محمد بن يوسف الفِرْيابِي: ثنا الأوزاعي عن قرة بن عبد الرحمن. قلت: وهذا إسناد ضعيف، رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير قرة بن عبد الرحمن؛ ففيه ضعف، قال الذهبي في الميزان : خرج له مسلم في الشواهد. وقال الجُوزجانِي: سمعت أحمد يقول: منكر الحديث جداً. وقال يحيى: ضعيف الحديث. وقال أبو حاتم: ليس بقوي. وقال ابن عدي: روى الأوزاعي عن قرة بضعة عشر حديثاً، وأرجو أنه لا بأس به . وقال الحافظ: صدوق له مناكير . والحديث أخرجه أحمد (2/532) ... بهذا السند. وأخرجه الحاكم (1/231) من طريق أخرى عن الفريابي... به. ومن طريق مُبشرِ بن إسماعيل عن الأوزاعي... به. وأخرجه البيهقي (2/ 18) من طريق محمد بن عقبة الشيباني: ثنا ابن المبارك عن الأوزاعي... به. وخولف فيه الشيباني عن ابن المبارك، فقال الترمذي (2/93/297) : حدثنا علي بن حجْرٍ : أخبرنا عبد الله بن المبارك وهِقْلُ بن زياد عن الأوزاعي... به؛ إلا أنه لم يقل: قال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؛ وإنما أوقفه على أبي هريرة. وكذلك رواه البيهقي من طريق عبدان: أبنا عبد اللّه... به. قال:. فوقفه؛ وكأنه تقصير من بعض الرواة ! كذا قال! وتعقبه ابن التركماني بقوله: أخرجه أبو داود مرفوعاً من حديث الفريابي عن الأوزاعي. وذكر ابن القطان أن أبا داود قال بإثره: إن الفريابي لما رجع من مكة ترك رفعه. وقال: نهاني أحمد ابن حنبل عن رفعه. فقال عيسى بن يونس الرملي: نهاني ابن المبارك عن رفعه، فهذا يقتضي ترجيح الوقف، وأنه ليس بتقصير من بعض الرواة- كما زعم البيهقي-. على أن مدار الحديث موقوفاً ومرفوعاً على قرة؛ وقد ضعفه ابن معين. وقال أحمد: منكر الحديث جداً. ولهذا قال ابن القطان: لا يصح موقوفاً ولا مرفوعاً . قلت: وهذا هو الحق، وإن كان الاختلاف في رفعه لا يضر؛ لأن قول الصحابي: (سنة) في حكم المرفوع، كما هو مقرر في الأصول. وقول الترمذي: هذا حديث حسن صحيح ! تعقبه المنذري في ادمختصره بقول الإمام أحمد الذكور آنفاً، وقول الحاكم: صحيح على شرط مسلم، فقد اسْتشْهد بقُرّة بن عبد الرحمن ! مردود بما تقدم، وإن وافقه الذه ي! ويبدو أنه كان قد غرني تصحيحه للحديث وكذا الترمذي؛ فأوردته في صفة الصلاة ! فالان قررت حذفه من الطبعة الرابعة منه إن شاء الله تعالى.
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سلام کو لمبا کیے بغیر کہنا سنت ہے.عیسیٰ کہتے ہیں کہ جناب ابن مبارک نے مجھےاس حدیث کو مرفوع بیان کرنےسے منع فرمایا تھا- امام ابو داود کہتے ہیں: میں نےابو عمیرعیسٰی بن یونس فاخوری رملی کو سنا‘ وہ بیان کرتے تھے کہ فریابی جب مکہ سے واپس لوٹے تو انہوں نے اس حدیث کو مرفوع بیان کرنا چھوڑ دیا تھا اور کہا مجھے امام احمد بن حمبل نے اس حدیث کو مرفوع بیان کرنے سے روکا ہے۔
حدیث حاشیہ:
اس کا مفہوم یہ ہے کہ سلام کو مد کے ساتھ لمبا کر کے نہ کہا جائے۔ بلکہ درمیانی انداز سے کہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سلام کو کھینچ کر لمبا نہ کرنا سنت ہے۔“ عیسیٰ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک نے مجھے اس حدیث کو مرفوع کرنے سے منع کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے ابوعمیر عیسیٰ بن یونس فاخری رملی سے سنا ہے انہوں نے کہا ہے کہ جب فریابی مکہ مکرمہ سے واپس آئے تو انہوں نے اس حدیث کو مرفوع کہنا ترک کر دیا اور کہا: احمد بن حنبل نے انہیں اس حدیث کو مرفوع روایت کرنے سے منع کر دیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurayrah (RA): The Prophet (ﷺ) said: Shortening the salutation is sunnah (commendable).