Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: (Prostrating For) Forgetfulness After The Two Prostrations (Rak'ah))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1010.
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی، آخر تک روایت حماد کی مانند کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ عمران بن حصین ؓ نے کہا کہ پھر آپ نے سلام پھیرا، (سلمہ نے) کہا: میں نے پوچھا: اور تشہد؟ انہوں نے کہا: تشہد کے بارے میں میں نے کچھ نہیں سنا، مگر مجھے تشہد پڑھنا زیادہ پسند ہے۔ (سلمہ نے یہ) ذکر نہیں کیا کہ آپ ﷺ اس شخص کو ذوالیدین کہا کرتے تھے، اور نہ لوگوں کے اشارے اور رسول اللہ ﷺ کی ناراضی کا ذکر کیا۔ اور حماد کی حدیث زیادہ کامل ہے جو ایوب سے مروی ہے۔
تشریح:
سجدہ سہو کے بعد تشہد پڑھنا راحج نہیں ہے۔ اس مسئلہ کی روایات ضعیف ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري) . إسناده: حدثنا مسدد: ثنا بشر- يعني: ابن المُفَضَّل-: ثنا سلمة- يعني: ابن علقمة- عن محمد عن أبي هريرة. قلت: وهدْا إسناد صحيح على شرط البخاري. والحديث أخرج البخاري (3/76- فتح) بعضه فقأًل: حدثنا سليمان بن حرب: حدثنا حماد عن سلمة بن علقمة قال: قلت لمحمد: في سجدتي السهو تشهد؟ قال: ليس في حديث أبي هريرة. وأخرجه أبو نعيم في المستخرج - بتمامه-، وكذا السراج. وقول محمد- وهو ابن سيرين-: نبئت أن عمران بن حصين قال: ثم سلم؛ يعني: بعد سجدتي السهو، وهو منقطع، ولعَنه قد جاء موصولاً من طريق أخرى عن عمران، ويأتي في الكتاب (933) . قال الحافظ. وقد يفهم من قوله: ليس في حديث أبي هريرة.. أنه ورد في حديث غيره، وهو كذلك؛ فقد رواه أبو داود و... ثم ذكر حديث عمران الآتي.
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی، آخر تک روایت حماد کی مانند کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ عمران بن حصین ؓ نے کہا کہ پھر آپ نے سلام پھیرا، (سلمہ نے) کہا: میں نے پوچھا: اور تشہد؟ انہوں نے کہا: تشہد کے بارے میں میں نے کچھ نہیں سنا، مگر مجھے تشہد پڑھنا زیادہ پسند ہے۔ (سلمہ نے یہ) ذکر نہیں کیا کہ آپ ﷺ اس شخص کو ذوالیدین کہا کرتے تھے، اور نہ لوگوں کے اشارے اور رسول اللہ ﷺ کی ناراضی کا ذکر کیا۔ اور حماد کی حدیث زیادہ کامل ہے جو ایوب سے مروی ہے۔
حدیث حاشیہ:
سجدہ سہو کے بعد تشہد پڑھنا راحج نہیں ہے۔ اس مسئلہ کی روایات ضعیف ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر راوی نے پورے طور سے حماد کی روایت کے ہم معنی روایت ان کے قول: «نبئت أن عمران بن حصين قال ثم سلم» تک ذکر کی۔ سلمہ بن علقمہ کہتے ہیں: میں نے ان سے (یعنی محمد بن سیرین سے) پوچھا کہ آپ نے تشہد پڑھا یا نہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں نے تشہد کے سلسلے میں کچھ نہیں سنا ہے لیکن میرے نزدیک تشہد پڑھنا بہتر ہے، لیکن اس روایت میں ”آپ انہیں ذوالیدین کہتے تھے“ کا ذکر نہیں ہے اور نہ لوگوں کے اشارہ کرنے کا اور نہ ہی ناراضگی کا ذکر ہے، حماد کی حدیث جو انہوں نے ایوب سے روایت کی ہے زیادہ کامل ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) said; The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) led us in prayer. He then narrated the same version reported by Hammad up to the words “we are sure that ‘Imran b. Husain said: then he gave the salutation.” The narrator said: I asked; What about the Tashahhud? He replied: I did not hear thing about the tashahhud, but it is more liking to me that one should recite the tashahhud. This version has not the words “whom he called the possessor of arms (Dhu al-yadain).Nor the words “they made a sign,” nor the word “anger”. The tradition narrated by Hammad from Ayyub is more perfect.