باب: جو شخص دو رکعتوں کے بعد کھڑا ہو جائے اور تشہد نہ پڑھے ؟
)
Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: One Who Stands Up After The Two Rak'ah Without Performing The Tashah-hud)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1035.
شعیب نے زہری سے مذکورہ بالا سند اور حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور مزید کہا کہ (جب صحابہ کرام ؓ تیسری رکعت میں کھڑے ہو گئے تو) کچھ لوگ ہم میں سے قیام میں تشہد پڑھ رہے تھے۔ امام ابوداؤد ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایسے ہی سیدنا عبداللہ بن زبیر ؓ نے بھی دو سجدے کیے جبکہ وہ دو رکعتوں پر کھڑے ہو گئے تھے، یہ سجدے سلام سے پہلے کیے اور زہری کا قول بھی یہی ہے۔
تشریح:
درمیانی تشہد رہ جانے کی صورت میں اگر دوران نماز میں علم ہوجائے تو افضل یہی ہے کہ سہو کے دو سجدے سلام سے پہلے کیے جایئں ورنہ بعد از سلام کرنے ہوں گے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح) . إسناده: حدثنا عمرو بن عثمان: ثنا أبي وبقية: ثنا شعيب عن الزهري... بمعنى إسناده وحديثه.
قلت: وهذا إسناد صحيح. قال أبو داود: وكذلك سجدهما ابن الزبير، قام من ثنتين قبل التسليم. وهو قول الزهري .
(قلت: وصله أحمد والبيهقي عن ابن الزبير. وهو عنه صحيح) . وصله أحمد (1/351) - من طريق مطر-، والبيهقي (2/360) - من طريق عِسل بن سفيان- كلاهما عن عطاء: أن ابن الزبير صلى المغرب، فسلم في ركعتين، ونهض ليستلم الحَجَر، فسبحَ القوم، فقال: ما شأنكم؟! قال: فصلى ما بقي وسجدتين، قال: فذُكِرَ ذلك لابن عباس؟ فقال: ما أماط عن سنة نبيه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ومطر وعسل ضعيفان، لكن أحدهما يقوِّي الآخر، لا سيما وقد توبعا؛ فأخرجه البيهقي من طريق الحارث بن عُبَيْدٍ أبي قدامة الإيادي: ثنا عامر عن عطاء... به. والحارث هذا أشبه بمطر في سوء الحفظ؛ قال في التقريب : صدوق يخطئ ، وقد أخرج له مسلم. فاجتماع هؤلاء الثلاثة على رواية الحديث يدل على صحته، قد تفرد عِسْل عنهما بقوله: ثم سلم، ثم سجد سجدتين! وكأنه لهذا قال البيهقي (2/335) - عقب قول المصنف هذا-: قد اختلف فيه عن عبد الله بن الزبير . فإن كان يعني هذا؛ فلا يحتج بتفرد عِسْلِ؛ لأنه أشد ضعفاً من كل من مطر والحارث؛ فما اجتمعا عليه أقوى مما تفرد هو به كَما لا يخفى. والحديث ذكره الهيثمي في مجمع الزوائد (2/150) بلفظ أحمد، ثم قال: رواه أحمد والبزار والطبراني في الكبير و الأوسظه، ورجال أحمد رجال (الصحيح) . ووصله الطحاوي (1/256) بسند آخر صحيح.
شعیب نے زہری سے مذکورہ بالا سند اور حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور مزید کہا کہ (جب صحابہ کرام ؓ تیسری رکعت میں کھڑے ہو گئے تو) کچھ لوگ ہم میں سے قیام میں تشہد پڑھ رہے تھے۔ امام ابوداؤد ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایسے ہی سیدنا عبداللہ بن زبیر ؓ نے بھی دو سجدے کیے جبکہ وہ دو رکعتوں پر کھڑے ہو گئے تھے، یہ سجدے سلام سے پہلے کیے اور زہری کا قول بھی یہی ہے۔
حدیث حاشیہ:
درمیانی تشہد رہ جانے کی صورت میں اگر دوران نماز میں علم ہوجائے تو افضل یہی ہے کہ سہو کے دو سجدے سلام سے پہلے کیے جایئں ورنہ بعد از سلام کرنے ہوں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس طریق سے بھی زہری سے اسی سند سے اسی کے ہم معنی حدیث مروی ہے اس میں اتنا اضافہ ہے کہ ہم میں سے بعض نے کھڑے کھڑے تشہد پڑھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح ابن زبیر ؓ نے بھی جب وہ دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو گئے تھے، سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کئے اور یہی زہری کا بھی قول ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
This tradition (mentioned above) has also been transmitted by al-Zuhri through a different chain of narrators to the same effect. This version adds: Some of us recited the Tashahhud while they were standing. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: Ibn-Zubair made two prostrations before giving the salutation in a similar way when he stood up at the end of two rak’ahs. This is the opinion of al-Zuhri.