تشریح:
1(عوالی) کی آبادیاں مدینہ منورہ سے تین سو آٹھ میل کی مسافت تک تھیں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شہر کے ساتھ ملحق بستیوں والوں پر جمعہ واجب ہے۔ اور انھیں جمعے میں حاضر ہونا چاہیے۔
2۔ اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ جمعے میں اجتماعیت مطلوب ہے۔ لہذا جہاں تک ہوسکے مسلمانوں کو اس ہفت روزہ اجتماع میں اپنی اجتماعیت اور وحدت کا اظہار کرنا چاہیے۔ ایک شہر میں مختلف مساجد میں جمعے کا قیام فقہی یا فتویٰ کے لہاظ سے بلاشبہ جائز ہے۔ مگر خیر القرون میں ا س قدر بھی تفرق وتشنت نہ تھا جو آج ہر گلی کوچے میں نظر آتا ہے۔ تفصیلی بحث کےلئے دیکھئے۔ (نیل الأوطار۔ السیل الجرار للشوکانی: 303/1)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وأخرجه هو ومسلم في صحيحيهما ) . إسناده: حدثنا أحمد بن صالح: ثنا ابن وهب: أخبرني عمرو عن عبيد الله ابن أبي جعفر أن محمد بن جعفر حدثه عن عروة بن الزبير عن عائشة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري؛ وقد أخرجه كما يأتي. والحديث أخرجه البيهقي (3/173) من طريق المصنف. وأخرجه البخاري (2/6) ... بإسناده؛ وزا د: فيأتون في الغبار، يصييهم الغبار والعرق، فيخرج منهم العرق، فأتى رسولَ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إنسان منهم- وهو عندي-، فقال النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لو أنكم تطهرتم ليومكم هذا! . وهكذا أخرجه مسلم (3/3) ، والبيهقي (3/189) أيضا من طرق أخرى عن ابن وهب... به.