باب: جمعہ کے روز نماز سے پہلے حلقہ بنا کے بیٹھنا منع ہے
)
Abu-Daud:
Chapter On The Friday Prayer
(Chapter: Gathering Before The Prayer On Friday)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1079.
عمرو بن شعیب اپنے والد (شعیب) سے اور وہ اپنے دادا عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مسجد میں خرید و فروخت سے منع فرمایا اور اس سے بھی کہ گمشدہ چیز کا اس میں اعلان کیا جائے یا شعر پڑھے جائیں۔ اور اس سے بھی منع فرمایا ہے کہ جمعہ کے روز نماز سے پہلے حلقہ بنا کر بیٹھا جائے۔
تشریح:
اس حلقہ میں عام دنیاوی گفتگو ہو یا علمی درس وتدریس سب ہی ممنوع ہیں۔ درس وتدریس اگرچہ شرعا مستحب عمل ہے مگر جمعہ کے روز نماز سے پہلے صحیح نہیں۔ اس کی بجائے نماز اور اذکار مسنونہ میں مشغول ہونا چاہیے۔ اس لئے مسنون خطبہ سے پہلے لوگوں کو کس حلقے میں جمع کرنا خلاف سنت ہے۔ کجا یہ کہ خطیب ہی مسنون خطبے سے پہلے منبر پر بیٹھ کر بیان یا تقریر کے نام سے وعظ شروع کر دے۔ یہ کسی طرح بھی جائز نہ ہوگا۔ اس طرح عدد کے لحاظ سے بھی یہ تین خطبے ہو جائیں گے، حالانکہ سنت یہ ہے کہ خطبے دو ہی ہوں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن، وقال الترمذي: حديث حسن ، وصححه ابن خزيمة وأبو بكر بن العربي) إسناده: حدئنا مسدد: ثنا يحيى عن ابن عَجْلان عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده.
قلت: وهذا إسناد حسن؛ للخلاف المعروف في عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده، كما سبق تحريره. والحديث أخرجه الإمام أحمد في المسند (2/179) : ثنا يحيى عن ابن عجلان... به. وأخرجه البيهقي (2/448 و 3/234) من طرق أخرى عن ابن عجلان... به مفرقاً. وأخرجه النسائي (1/117) ، والترمذي (2/139/322) ؛ دون إنشاد الضالة. وقال الترمذي: حديث حسن . ولابن ماجه (1/348) منه الجملة الأخيرة منه. ولأحمد في رواية (2/212) الجملة الأولى منه. والحديث؛ صححه ابن خزيمة وأبو بكر بن العربي؛ كما ذكر الشيخ أحمد شاكر في تعليقه على الترمذي .
عمرو بن شعیب اپنے والد (شعیب) سے اور وہ اپنے دادا عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مسجد میں خرید و فروخت سے منع فرمایا اور اس سے بھی کہ گمشدہ چیز کا اس میں اعلان کیا جائے یا شعر پڑھے جائیں۔ اور اس سے بھی منع فرمایا ہے کہ جمعہ کے روز نماز سے پہلے حلقہ بنا کر بیٹھا جائے۔
حدیث حاشیہ:
اس حلقہ میں عام دنیاوی گفتگو ہو یا علمی درس وتدریس سب ہی ممنوع ہیں۔ درس وتدریس اگرچہ شرعا مستحب عمل ہے مگر جمعہ کے روز نماز سے پہلے صحیح نہیں۔ اس کی بجائے نماز اور اذکار مسنونہ میں مشغول ہونا چاہیے۔ اس لئے مسنون خطبہ سے پہلے لوگوں کو کس حلقے میں جمع کرنا خلاف سنت ہے۔ کجا یہ کہ خطیب ہی مسنون خطبے سے پہلے منبر پر بیٹھ کر بیان یا تقریر کے نام سے وعظ شروع کر دے۔ یہ کسی طرح بھی جائز نہ ہوگا۔ اس طرح عدد کے لحاظ سے بھی یہ تین خطبے ہو جائیں گے، حالانکہ سنت یہ ہے کہ خطبے دو ہی ہوں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مسجد میں خرید و فروخت کرنے، کوئی گمشدہ چیز تلاش کرنے، شعر پڑھنے اور جمعہ کے دن نماز سے پہلے حلقہ بنا کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: کیوں کہ جمعہ کے دن خطبہ سننا اور خاموش رہنا ضروری ہے، اور جب لوگ حلقہ باندھ کر بیٹھیں گے تو خواہ مخواہ باتیں کریں گے اس لئے حلقہ باندھ کر بیٹھنے سے منع کیا گیا ہے، یہ مطلب نہیں ہے کہ جمعہ سے پہلے کسی وقت بھی حلقہ باندھ کر نہیں بیٹھ سکتے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn 'Amr ibn al-'As (RA): The Apostle of Allah (ﷺ) prohibited buying and selling in the mosque, announcing aloud about a lost thing, the recitation of a poem in it, and prohibited sitting in a circle (in the mosque) on Friday before the prayer.