Abu-Daud:
Chapter On The Friday Prayer
(Chapter: The Time Of The Friday Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1085.
ایاس بن سلمہ بن اکوع اپنے والد (سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ) سے بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جمعہ پڑھا کرتے تھے، اس کے بعد جب واپس لوٹتے تو دیواروں کا سایہ نہ ہوتا تھا۔
تشریح:
ان احادیث کا مفہوم یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کا جمعہ کے زوال کے فورا بعد ہوتا تھا۔ چونکہ خطبہ مختصر اور نماز قدرے لمبی ہوتی تھی۔ اس لئے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین واپسی پر دیواروں کا اتنا سایہ نہ پاتے تھے کہ اس سے سایہ حاصل کرسکتے تھے جیسے کہ صحیح مسلم کی حدیث: 860 کے الفاظ ہیں۔ (وما تجد فيئا فستظل به) یعنی سایہ تو ہوتا تھا مگر بہت کم غداء دوپہر کے کھانے اور قیلولہ نصف النہار میں استراحت کرنے کو کہتے ہیں۔ اس سے بعض لوگوں نے استدلال کیاہے کہ جمعہ قبل الزوال ہوتا تھا۔ مگر یہ استدلال بے محل ہے۔ دوپہر کا کھانا دیر کرکے کھایا جائے تو بھی اسے غداء ہی کہتے ہیں۔ اور نصف النہار کی استراحت میں تاخیر کی جائے۔ تو بھی اسے قیلولہ ہی کہتے ہیں۔ لہذا جمعہ کے بعد کھانے اور قیلولہ کرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ جمعہ قبل الزوال ہوتا تھا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه. وقال الترمذي: حسن صحيح ) . إسناده: حدثنا محمد بن كثير: أخبرنا سفيان عن أبي حازم عن سهل بن سعد.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث أخرجه البخاري (2/12) ، ومسلم (3/9) ، والترمذي (2/403) ، وابن ماجه (1/341) ، والدارقطني (170) ، والبيهقي (3/241) ، وأحمد (5/336) من طرق عن أبي حازم... به. وقال الترمذي: حديث حسن صحيح . وله شاهد من حديث حمَيْد الطويل عن أنس بن مالك قال: كنا نصلي مع رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الجمعة، ثم نرجع إلى القائلة فنقيل. أخرجه أحمد (3/237) ، وابن حبان (2798- إحسان) عن محمد بن إسحاق: حدثني حمَيد الطويل... به. وهذا إسناد حسن. وتابعه المعتمر بن سليمان: ثنا حميد... به. رواه ابن ماجه؛ وإسناده صحيح على شرط مسلم. ورواه البخاري (905 و 940) ، وفي الأدب المفرد (1240) ، وابن خزيمة (1877) ، وابن حبان أيضا وكذا أحمد (3/237) ، من طرق أخرى عن حميد... به.
ایاس بن سلمہ بن اکوع اپنے والد (سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ) سے بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جمعہ پڑھا کرتے تھے، اس کے بعد جب واپس لوٹتے تو دیواروں کا سایہ نہ ہوتا تھا۔
حدیث حاشیہ:
ان احادیث کا مفہوم یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کا جمعہ کے زوال کے فورا بعد ہوتا تھا۔ چونکہ خطبہ مختصر اور نماز قدرے لمبی ہوتی تھی۔ اس لئے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین واپسی پر دیواروں کا اتنا سایہ نہ پاتے تھے کہ اس سے سایہ حاصل کرسکتے تھے جیسے کہ صحیح مسلم کی حدیث: 860 کے الفاظ ہیں۔ (وما تجد فيئا فستظل به) یعنی سایہ تو ہوتا تھا مگر بہت کم غداء دوپہر کے کھانے اور قیلولہ نصف النہار میں استراحت کرنے کو کہتے ہیں۔ اس سے بعض لوگوں نے استدلال کیاہے کہ جمعہ قبل الزوال ہوتا تھا۔ مگر یہ استدلال بے محل ہے۔ دوپہر کا کھانا دیر کرکے کھایا جائے تو بھی اسے غداء ہی کہتے ہیں۔ اور نصف النہار کی استراحت میں تاخیر کی جائے۔ تو بھی اسے قیلولہ ہی کہتے ہیں۔ لہذا جمعہ کے بعد کھانے اور قیلولہ کرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ جمعہ قبل الزوال ہوتا تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سلمہ بن الاکوع ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جمعہ پڑھتے تھے پھر نماز سے فارغ ہو کر واپس آتے تھے اور دیواروں کا سایہ نہ ہوتا تھا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Salamah b. al-Akwa' reported on the authority of his father:We used to offer the Friday prayer along with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and return (to our homes) while no shade of the walls was seen (at that time).