Abu-Daud:
Chapter On The Friday Prayer
(Chapter: Sitting In The Ihtiba Position While The Imam Gives Khutbah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1110.
سہل بن معاذ بن انس اپنے والد سے راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے روز جب امام خطبہ دے رہا ہو «حبوة» (بیٹھنے کی ایک صورت) سے منع فرمایا ہے۔
تشریح:
(احتباہ یا حبوة) اس انداز کے بیٹھنے کو کہتے ہیں کہ انسان اپنے گھٹنے اکھٹے کرکے سینے سے لگا لے اور پھر ہاتھوں سے ان پر حلقہ بنا لے یا کمر اور گھٹنوں کے گرد کپڑا لپیٹ لے۔اسی کو احتباہ یا حبوة سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یہ نشست بے پروائی اورعدم توجہ کی علامت سمجھی جاتی ہے نیز اونگھ بھی آنے لگتی ہے۔ تہبند پہنے ہو تو ستر کھلنے کا بھی اندیشہ رہتا ہے۔اور بعض اوقات انسان بے وضو بھی ہوجاتا ہے۔ اور اسے پتہ بھی نہیں چلتا۔ الغرض جمعہ میں بالخصوص اس طرح بیٹھنا ممنوع ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث حسن، وكذ ا قال الترمذي، وقال الحاكم: صحيح الاسناد ! ووافقه الذهبي!) . إسناده: حدثنا محمد بن عوف: ثنا المقرئ: ثنا سعيد بن أبي أيوب عن أبي مرحوم عن سهل بن معاذ بن أنس عن أبيه.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات؛ غير أبي مرحوم- واسمه عبد الرحيم بن ميمون-، وهو مختلف فيه؛ فقال ابن معين: ضعيف الحديث . وقال أبو حاتم: يكتب حديثه، ولا يحتج به . وقال النسائي. أرجو أنه لا بأس به . وذكره ابن حبان في الثقات . وقال الحافظ: صدوق .
قلت: فحديثه يحتمل التحسين؛ فإذا وجد له شاهد أو متابع فهو حسن قطعاً، وستراه إن شاء الله قريباً. والحديث أخرجه أحمد (3/439) : ثنا أبو عبد الرحمن عبد الله بن يزيد... به. وأخرجه الترمذي (2/390) ، والحاكم (1/289) ، والبيهقي (3/235) من طرق عن أبي عبد الرحمن المقرئ... به. وقال الحاكم: صحيح الإسناد ! ووافقه الذهبي! وقال الترمذي: حديث حسن . وقال أحمد شاكر في تعليقه عليه: ورواه ابن عبد الحكم في فتوح مصر (ص 297) من طريق المقرئ أيضا. ومن طريق رشدين بن سعد عن زَبَّان بن فائدٍ عن سهل بن معاذ .
قلت: وله شاهد من حديث بقية عن عبد الله بن واقد عن محمد بن عجلان عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده قال... فذكره. أخرجه ابن ماجه (1/348) . وقال البوصيري في الزوائد (ق 1/72) : هذا إسناد ضعيف؛ بقية: هو ابن الوليد، مدلس. وشيخه إن كان الهروي فقد وثق؛ وإلا فهو مجهول .
سہل بن معاذ بن انس اپنے والد سے راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے روز جب امام خطبہ دے رہا ہو «حبوة» (بیٹھنے کی ایک صورت) سے منع فرمایا ہے۔
حدیث حاشیہ:
(احتباہ یا حبوة) اس انداز کے بیٹھنے کو کہتے ہیں کہ انسان اپنے گھٹنے اکھٹے کرکے سینے سے لگا لے اور پھر ہاتھوں سے ان پر حلقہ بنا لے یا کمر اور گھٹنوں کے گرد کپڑا لپیٹ لے۔اسی کو احتباہ یا حبوة سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یہ نشست بے پروائی اورعدم توجہ کی علامت سمجھی جاتی ہے نیز اونگھ بھی آنے لگتی ہے۔ تہبند پہنے ہو تو ستر کھلنے کا بھی اندیشہ رہتا ہے۔اور بعض اوقات انسان بے وضو بھی ہوجاتا ہے۔ اور اسے پتہ بھی نہیں چلتا۔ الغرض جمعہ میں بالخصوص اس طرح بیٹھنا ممنوع ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
معاذ بن انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن امام کے خطبہ دینے کی حالت میں حبوہ۱؎ (گوٹ مار کر بیٹھنے سے) منع فرمایا ہے۲؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: حبوة (گوٹ مار کر بیٹھنے) کی صورت یہ ہے کہ دونوں پاؤں کھڑا رکھے، اور انہیں پیٹ سے ملائے رکھے، اور دونوں سرین پر بیٹھے، اور کپڑے سے دونوں پاؤں اور پیٹ باندھ لے یا ہاتھوں سے حلقہ بنا لے۔ ۲؎: اس سے اس لئے منع کیا گیا ہے کہ اس طرح بیٹھنے سے نیند زیادہ آتی ہے، اور ہوا خارج ہونے کا امکان زیادہ بڑھ جاتا ہے، بسا اوقات وضو ٹوٹ جاتا ہے، اور آدمی کو اس کی خبر نہیں ہو پاتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas ibn Malik: The Apostle of Allah (ﷺ) prohibited to sit on hips by erecting feet, sticking them to the stomach and holding them with hands on Friday while the imam is delivering the sermon.