Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Manner of The Prophet's Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
112.
عبد خیر کہتے ہیں کہ سیدنا علی ؓ نے فجر کی نماز پڑھائی اور پھر رحبہ میں آ گئے (کوفہ کے مرکزی محلے کا نام تھا) اور پانی منگوایا۔ ایک غلام برتن لایا اس میں پانی تھا اور اس کے ساتھ تسلا بھی تھا، چنانچہ آپ نے برتن کو اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑا اور اپنے بائیں ہاتھ پر انڈیلا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو تین بار دھویا، پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا (پانی لیا) اور تین بار کلی کی اور تین بار ناک میں پانی ڈالا، اور پھر ( زائدہ بن قدامہ نے سابقہ) حدیث ابوعوانہ کے قریب قریب بیان کی، پھر اپنے سر کا مسح کیا ، اس کے اگلے اور پچھلے حصے کا اور مثل سابق حدیث بیان کی۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وصححه الدارقطني، وابن حبان (1076) ) . إسناده: حدثنا الحسن بن علي الحلواني: ثنا الحسين بن علي الجعفي عن زائدة وهذا سند صحيح، رجاله رجال الشيخين؛ غير خالد وعبد خير؛ وهما ثقتانكماسبق.
والحديث أخرجه الدارقطني (33 و 35) ، والبيهقي (1/48) من طريق شعيب ابن أيوب: ثنا حسين بن علي الجعفي... به. وأخرجه النسائي (1/27) مختصرأ: أخبرنا موسى بن عبد الرحمن قال: حدثنا حسين بن علي... به. وأخرجه الدارمي (1/178) ، والطحاوي (1/17 و 21) ، والدارقطني أيضا، والبيهقي (1/47 و 59) ، وأحمد (1/135/رقم 1133) من طرق أخرى عن زائدة... به. وهو عند أحمد أتم وأكمل من جميع الروايات. وقال الدارقطني إنه: صحيح . ثمّ أخرجه البيهقي (1/58) من طريق الحسن بن علي بن عفان: ثنا الحسين الجعفي. وابن عفان غير الحلواني. قلت: وقد تابع زائدة: أبو عوانة كما سبق، وقد أحال المصنف عليه في بعضه. وتابعه أيضا حسن بن عقبة المرادي- عند الدارمي-؛ ولم أجد له ترجمة. وتابعه آخرون كما سبقت الإشارة إليه في الذي قبله. وتابعه شعبة، لكنه أخطأ في اسم خالد بن علقمة؛ فسماه: مالك بن عرْفطَةَ! وهو:
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
عبد خیر کہتے ہیں کہ سیدنا علی ؓ نے فجر کی نماز پڑھائی اور پھر رحبہ میں آ گئے (کوفہ کے مرکزی محلے کا نام تھا) اور پانی منگوایا۔ ایک غلام برتن لایا اس میں پانی تھا اور اس کے ساتھ تسلا بھی تھا، چنانچہ آپ نے برتن کو اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑا اور اپنے بائیں ہاتھ پر انڈیلا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو تین بار دھویا، پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا (پانی لیا) اور تین بار کلی کی اور تین بار ناک میں پانی ڈالا، اور پھر ( زائدہ بن قدامہ نے سابقہ) حدیث ابوعوانہ کے قریب قریب بیان کی، پھر اپنے سر کا مسح کیا ، اس کے اگلے اور پچھلے حصے کا اور مثل سابق حدیث بیان کی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبد خیر کہتے ہیں کہ علی ؓ نے صبح کی نماز پڑھی پھر رحبہ (کوفہ میں ایک جگہ کا نام ہے) آئے اور پانی منگوایا تو لڑکا ایک برتن جس میں پانی تھا اور ایک طشت لے کر آپ کے پاس آیا، آپ نے پانی کا برتن اپنے داہنے ہاتھ میں لیا پھر اپنے بائیں ہاتھ پر انڈیلا اور دونوں ہتھیلیوں کو تین بار دھویا پھر اپنا داہنا ہاتھ برتن کے اندر ڈال کر پانی لیا اور تین بار کلی کی اور تین بار ناک میں پانی ڈالا۔ پھر راوی نے ابو عوانہ جیسی حدیث بیان کی، اس میں ذکر کیا کہ پھر علی ؓ نے اپنے سر کے اگلے اور پچھلے حصے کا ایک بار مسح کیا پھر راوی نے پوری حدیث اسی جیسی بیان کی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Abd Khair said: all offered the dawn prayer and went to Rahbah (a locality in Kufah). He called for water. A boy brought him a vessel containing water and a wash-basin. He held the vessel with his right hand and poured water over his left hand. He washed both of his hands (to the wrist) three times. He then put his right hand in the vessel (to take water) and rinsed his mouth three times and snuffed up water three times. He then narrated almost the same tradition as narrated by Abu ‘Awanah. He then wiped his head, both its front and back sides, once. He then narrated the tradition in like manner.