Abu-Daud:
Chapter On The Friday Prayer
(Chapter: One Who Catches One Rak'ah Of The Friday Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1121.
سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”جس نے نماز سے ایک رکعت پالی اس نے نماز پالی۔“
تشریح:
جس شخص نے جمعہ جماعت اور نماز کے وقت میں ایک رکعت پالی۔ اس نے نماز کی ادائگی اور فضیلت پالی۔ اس طرح جمعہ کی ایک رکعت پائے۔ تو ایک رکعت اور پڑھے۔ ورنہ چاررکعت مکمل کرے۔ آئمہ کرام سفیان ثوری۔ ابن مبارک۔ شافعی۔ احمد اور اسحاق یہی بیان کرتے ہیں۔ علامہ محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری صاحب تحفۃ الاحوذی نے مسلک احناف کو ترجیح دی ہے۔ کہ مقتدی امام کے ساتھ نماز کا کچھ حصہ بھی پالے چاہے تشہد ہی کیوں نہ ہو تو وہ باقی نماز دو کعت ہی جمعہ کی پوری کرے گا۔ اورظہرکی نماز نہیں پڑھے گا۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وأبو عوانة في صحاحهم . وصححه الترمذي) . إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك عن ابن شهاب عن أبي سلمة عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث في موطأ مالك (1/28) ... بهذا الإسناد. وعنه: أخرجه البخاري (1/100) ، ومسلم (2/102) ، وأبو عوانة (2/79) ، والنسائي (1/95) ، والبيهقي (2/202) كلهم عن مالك... به. وأخرجه مسلم وأبو عوانة، والنسائي، والترمأي (2/403) ، والدارمي (1/277) ، وابن ماجه (1/346) ، وابن حبان (1480- 1484) ، وأحمد (1/242 و 271 و 285 و 375) من طرق أخرى عن ابن شهاب... به؛ وزاد مسلم وابن حبان: كلها . وزاد البخاري وابن حبان: وليتمَّ ما بقي . وقال الترمذي: حسن صحيح . وله عند النسائي طريق ثانية. وعند أحمد (2/265) ثالثة. وله شاهد من حديث ابن عمر... مرفوعاً؛ بلفظ: من أدرك ركعة من صلاة الجمعة أو غيرها؛ فقد أدرك الصلاة . أخرجه النسائي وابن ماجه بسند جيد.
سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”جس نے نماز سے ایک رکعت پالی اس نے نماز پالی۔“
حدیث حاشیہ:
جس شخص نے جمعہ جماعت اور نماز کے وقت میں ایک رکعت پالی۔ اس نے نماز کی ادائگی اور فضیلت پالی۔ اس طرح جمعہ کی ایک رکعت پائے۔ تو ایک رکعت اور پڑھے۔ ورنہ چاررکعت مکمل کرے۔ آئمہ کرام سفیان ثوری۔ ابن مبارک۔ شافعی۔ احمد اور اسحاق یہی بیان کرتے ہیں۔ علامہ محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری صاحب تحفۃ الاحوذی نے مسلک احناف کو ترجیح دی ہے۔ کہ مقتدی امام کے ساتھ نماز کا کچھ حصہ بھی پالے چاہے تشہد ہی کیوں نہ ہو تو وہ باقی نماز دو کعت ہی جمعہ کی پوری کرے گا۔ اورظہرکی نماز نہیں پڑھے گا۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے نماز کی ایک رکعت پا لی تو اس نے وہ نماز پا لی۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: سنن ابن ماجہ میں باب «ماجاء فیمن أدرك من الجمعة رکعة» کے تحت تین حدیثیں ہیں، پہلی بسند «ابن أبي ذئب عن الزهري عن أبي سلمة وسعید بن المسیب عن أبي هریرة عن النبي صلی اللہ علیه وسلم» کا لفظ یہ ہے: «من أدرك من الجمعة ركعة فليصل إليها أخرى» اور دوسری حدیث بطریق «ابن عیینہ عن الزهري عن أبي سلمة عن أبي هریرة عن النبي صلی اللہ علیه وسلم» مثل سیاق ابی داود مروی ہے، اورتیسری روایت بسند «یونس بن یزید الأیلی عن الزهري عن سالم عن ابن عمرعن النبي صلی اللہ علیه وسلم» ہے اور اس کا سیاق یہ ہے: «من أدرك ركعة من صلاة الجمعة أو غيرها فقد أدرك الصلاة» اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر ایک رکعت سے کم پائے گا تو اس کی جمعہ کی نماز فوت ہو جائے گی، یعنی وہ جمعہ کے بدلے ظہر کی چار رکعتیں پڑھے گا، یہی جمہور کا مذہب ہے، اور ابوداود اور ابن ماجہ کی تبویب سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر پوری ایک رکعت نہ پائے، مثلاً: دوسری رکعت کے سجدے میں شریک ہو، یا قعدہ (تشہد) میں تو جمعہ نہیں ملا، اب وہ ظہر کی چار رکعتیں پڑھے، بعض اہل علم کا یہی مذہب ہے، اور بعض کے نزدیک جمعہ میں شامل ہو نے والا اگر ایک رکعت سے کم پائے یعنی جیسے رکوع کے بعد سے سلام پھیرنے کے وقت کی مدت تو وہ جمعہ دو رکعت ادا کرے اس لیے کہ حدیث میں آیا ہے: «ما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا» (کہ امام کے ساتھ جو ملے وہ پڑھو اور جو نہ ملے اس کو پوری کر لو) تو جمعہ میں شریک ہونے والا نماز جمعہ ہی پڑھے گا، اور یہ دو رکعت ہی ہے، امام ابوحنیفہ کا یہی مذہب ہے، اور اس کی تائید مولانا عبدالرحمن مبارکپوری نے کی ہے۔ (ملاحظہ ہو: تحفۃ الأحوذی علی سنن الترمذی حدیث رقم : ۵۲۴)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying: If anyone obtains a rak'ah in the prayer (along with the imam), he has obtained the whole prayer.