باب: امام اور مقتدی کے درمیان دیوار حائل ہو تو اقتداء کا حکم ؟
)
Abu-Daud:
Chapter On The Friday Prayer
(Chapter: A Person Praying Behind The Imam While There Is A Wall Between Them)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1126.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے حجرہ (اعتکاف) میں نماز پڑھی اور لوگ حجرے سے باہر آپ ﷺ کی اقتدا کر رہے تھے۔
تشریح:
جب نمازیوں کی صفیں متصل ہوں۔ اور صفوں کے درمیان کوئی پردہ یا دیوار حائل ہو۔ خواہ امام مقتدیوں کے درمیان ہی یہ صورت ہو اور انھیں امام کے احوال کی بخوبی اطلاع ہو تو اقتداء جائز ہے۔ جیسے آج کل مساجد کئی کئی منزلہ بن گئی ہیں یا عورتیں پردے کے پیچھے ہوتی ہیں۔ مگر ریڈیو ٹی وی کے ذریعے سے اقتداء جائز نہیں۔ کیونکہ صفیں متصل نہیں ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں ٹی وی کے ذریعے سے ان عبادات کو ٹیلی کاسٹ (نشر) کرنا ہی شرعا سخت محل نظر ہے چہ جایئکہ ٹی وی کی سکرین پر نمودار ہونے والے شخص کو امام بنا لیا جائے۔؟
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجه البخاري بأتم منه) . إسناده: حدثنا زهير بن حرب: ثنا هُشَيْم: أخبرنا يحيى بن سعيد عن عمرة عن عائشة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجه البخاري كما يأتي. والحديث أخرجه البيهقي (3/110) من طريق أخرى عن هشيم... به. وأخرجه هو، والبخاري (1/121) من طريقين آخرين عن يحيى بن سعيد الأنصاري... به أتم منه؛ ولفظه: كان رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يصلي من الليل في حجرته، وجدار الحجرة قصير، فرأى الناس شخص النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فقام أناس يصلُون بصلاته، فأصبحوا فتحدثوا بذلك، فقام ليلة الثانية، فقام معه أناس يصلون بصلاته، صنعوا ذلك ليلتين أو ثلاثة، حتى إذا كان بعد ذلك؛ جلس رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فلم يخرج، فلما أصبح ذكر ذلك الناس، فقال: إني خشيت أن يُكْتبَ عليكم صلاةُ الليل .
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے حجرہ (اعتکاف) میں نماز پڑھی اور لوگ حجرے سے باہر آپ ﷺ کی اقتدا کر رہے تھے۔
حدیث حاشیہ:
جب نمازیوں کی صفیں متصل ہوں۔ اور صفوں کے درمیان کوئی پردہ یا دیوار حائل ہو۔ خواہ امام مقتدیوں کے درمیان ہی یہ صورت ہو اور انھیں امام کے احوال کی بخوبی اطلاع ہو تو اقتداء جائز ہے۔ جیسے آج کل مساجد کئی کئی منزلہ بن گئی ہیں یا عورتیں پردے کے پیچھے ہوتی ہیں۔ مگر ریڈیو ٹی وی کے ذریعے سے اقتداء جائز نہیں۔ کیونکہ صفیں متصل نہیں ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں ٹی وی کے ذریعے سے ان عبادات کو ٹیلی کاسٹ (نشر) کرنا ہی شرعا سخت محل نظر ہے چہ جایئکہ ٹی وی کی سکرین پر نمودار ہونے والے شخص کو امام بنا لیا جائے۔؟
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے حجرے کے اندر نماز پڑھی اور لوگ حجرے کے پیچھے سے آپ کی اقتداء کر رہے تھے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Aishah (RA) said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) offered the prayer in his apartment and people were following him behind apartment.