Abu-Daud:
Chapter On The Friday Prayer
(Chapter: Praying After The Friday Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1130.
جناب عطاء سیدنا ابن عمر ؓ سے راوی ہیں کہ وہ جب مکے میں ہوتے، اور جمعہ پڑھتے تو آگے بڑھ کر دو رکعتیں پڑھتے، پھر آگے بڑھتے اور چار رکعتیں پڑھتے اور جب مدینے میں ہوتے اور جمعہ پڑھتے تو اس کے بعد گھر لوٹ جاتے اور دو رکعتیں ادا کرتے اور مسجد میں نہ پڑھتے۔ آپ سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو کہا کہ رسول اللہ ﷺ ایسے ہی کیا کرتے تھے۔
تشریح:
1۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین دین کے امین تھے۔ رسول اللہ ﷺکے متبع تھے۔ ان کے اعمال پرنظر رکھی جاتی تھی۔ اور تفصیل ودلیل بھی پوچھی جاتی تھی۔ ان کے بعد علمائے امت اس امانت کے وارث ہیں۔ لوگ ان کے کردار کو دینی نظر سے دیکھتے اور دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ توچاہیے کہ طلبہ دین اور علمائے شریعت صحیح سنت نبوی ﷺ کو اپنا معمول بنایئں۔تاکہ لوگوں کو صحیح عملی نمونہ ملے۔ اور اس کا اجر اللہ عزوجل ہی کے ہاں ملنے والا ہے۔ 2۔ عام مسلمانوں کے بھی ذمے ہے۔ کہ مسائل واعمال میں قرآن وسنت صحیحہ کی دلیل طلب کریں۔ کیونکہ علماء کسی صورت بھی معصوم نہیں ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، رجاله رجال الصحيح ) . إسناده: حدثنا محمد بن عبد العزيز بن أبي رِزْمة المَرْوَزِيُ: أخبرنا الفضل بن موسى عن عبد الحميد بن جعفر عن يزيد بن أبي حبيب عن عطاء.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رصاله ثقات رجال الصحيح ولم يخرجاه؛ وإنما أخرجا منه من طريق أخرى عن ابن عمر: الجملة الأخيرة فقط، كما تقدم بيانه قبل حديث. والحديث أخرجه البيهقي (3/240) من طريق أخرى عن الفضل بن موسى... به. ورواه الترمذي (1/402- شاكر) من طريق ابن جريج عن عطاء قال: رأيت ابن عمر صلى بعد الجمعة ركعتين، ثم صلى بعد ذلك أربعاً. وإسناده صحيح؛ إن كان ابن جريج سمعه من عطاء ولم يدلسه. وترجَّحَ الأولُ بتصريح المؤلف بسماعه منه في الحديث، كطا يأتي برقم (1038)
جناب عطاء سیدنا ابن عمر ؓ سے راوی ہیں کہ وہ جب مکے میں ہوتے، اور جمعہ پڑھتے تو آگے بڑھ کر دو رکعتیں پڑھتے، پھر آگے بڑھتے اور چار رکعتیں پڑھتے اور جب مدینے میں ہوتے اور جمعہ پڑھتے تو اس کے بعد گھر لوٹ جاتے اور دو رکعتیں ادا کرتے اور مسجد میں نہ پڑھتے۔ آپ سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو کہا کہ رسول اللہ ﷺ ایسے ہی کیا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین دین کے امین تھے۔ رسول اللہ ﷺکے متبع تھے۔ ان کے اعمال پرنظر رکھی جاتی تھی۔ اور تفصیل ودلیل بھی پوچھی جاتی تھی۔ ان کے بعد علمائے امت اس امانت کے وارث ہیں۔ لوگ ان کے کردار کو دینی نظر سے دیکھتے اور دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ توچاہیے کہ طلبہ دین اور علمائے شریعت صحیح سنت نبوی ﷺ کو اپنا معمول بنایئں۔تاکہ لوگوں کو صحیح عملی نمونہ ملے۔ اور اس کا اجر اللہ عزوجل ہی کے ہاں ملنے والا ہے۔ 2۔ عام مسلمانوں کے بھی ذمے ہے۔ کہ مسائل واعمال میں قرآن وسنت صحیحہ کی دلیل طلب کریں۔ کیونکہ علماء کسی صورت بھی معصوم نہیں ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عطاء سے روایت ہے کہ ابن عمر ؓ جب مکہ میں ہوتے تو جمعہ پڑھنے کے بعد آگے بڑھ کر دو رکعتیں پڑھتے پھر آگے بڑھتے اور چار رکعتیں پڑھتے اور جب مدینے میں ہوتے تو جمعہ پڑھ کر اپنے گھر واپس آتے اور (گھر میں) دو رکعتیں ادا کرتے، مسجد میں نہ پڑھتے، ان سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ ایسا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Ata said: When Ibn 'Umar offered the Friday prayer in Makkah he would go forward and pray two rak'ahs, he would then go forward and pray four rak'ahs; but when he was in Madinah, he offered the Friday prayer, then returned to his house and prayed two rak'ahs, not praying them in the mosque. Someone mentioned this to him and he replied that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to do it.