Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Manner of The Prophet's Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
114.
جناب زر بن حبیش سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا علی ؓ کو سنا، ان سے رسول اللہ ﷺ کے وضو کے بارے میں سوال کیا گیا تھا۔ تو راوی نے حدیث بیان کی اور اس میں ذکر کیا کہ انہوں نے اپنے سر کا مسح کیا مگر پانی کے قطرات نہ گرے اور اپنے دونوں پاؤں تین تین بار دھوئے، پھر فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کا وضو ایسے ہی تھا۔
تشریح:
فائدہ: اس حدیث میں اشارہ ہے کہ آپ نے مسح کے لیے نیا پانی لیا اور ہاتھ خوب گیلے کیے، مگر اتنے نہیں کہ سرسے پانی ٹپکنے لگے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وقواه ابن القيم، ورواه الضياء في المختارة ) . إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة: ننا أبو نُعيم: ثنا ربيعة الكِنَاني عن المنهال بن عمرو عن زِز بن حُبيش. وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال البخاري؛ غير ربيعة الكناني - وهو ابن عتبة؛ ويقال: ابن عبيد-، وهو ثقة اتفاقاً. والحديث أخرجه البيهقي (1/74) من طريقين آخرين عن أبي نعيم الفضل ابن دُكَين... به. وأحرجه أحمد (2/رقم 873) من طريق غيره فقال: حدثنا مروان بن معاوية
الفَزَارِي: حدثنا ربيعة بن عتبة الكناني... به مختصراً. وقال ابن القيم فما التهذيب : ولا أعلم لهذا الحديث علة .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب زر بن حبیش سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا علی ؓ کو سنا، ان سے رسول اللہ ﷺ کے وضو کے بارے میں سوال کیا گیا تھا۔ تو راوی نے حدیث بیان کی اور اس میں ذکر کیا کہ انہوں نے اپنے سر کا مسح کیا مگر پانی کے قطرات نہ گرے اور اپنے دونوں پاؤں تین تین بار دھوئے، پھر فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کا وضو ایسے ہی تھا۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: اس حدیث میں اشارہ ہے کہ آپ نے مسح کے لیے نیا پانی لیا اور ہاتھ خوب گیلے کیے، مگر اتنے نہیں کہ سرسے پانی ٹپکنے لگے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ انہوں نے علی ؓ سے سنا جب ان سے رسول اللہ ﷺ کے وضو کے بارے میں پوچھا گیا تھا، پھر زر بن حبیش نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا: انہوں نے اپنے سر کا مسح کیا حتیٰ کہ پانی سر سے ٹپکنے کو تھا، پھر اپنے دونوں پیر تین تین بار دھوئے، پھر کہا: رسول اللہ ﷺ کا وضو اسی طرح تھا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Zirr b. Hubaish said that he heard that ‘Ali (RA) was asked how the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to perform ablution. He then narrated the tradition and said: he wiped his head so much so that drops (of water) were about to trickle down. He then washed his feet three times and said: This is how the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) performed ablutions.