Abu-Daud:
Chapter On The Friday Prayer
(Chapter: The Khutbah On The Day Of 'Eid)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1142.
جناب عطاء سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عباس ؓ پر شہادت دیتا ہوں اور ابن عباس ؓ نے رسول اللہ ﷺ پر شہادت دی کہ آپ ﷺ عید الفطر کے دن نکلے، نماز پڑھائی، پھر خطبہ دیا، اس کے بعد عورتوں کے پاس آئے اور بلال ؓ آپ ﷺ کے ساتھ تھے۔ ابن کثیر نے کہا: شعبہ کا غالب گمان ہے کہ (ایوب نے یہ جملہ بھی کہا تھا کہ) آپ ﷺ نے ان خواتین کو صدقہ کرنے کا حکم دیا تو وہ (اپنے صدقات بلال ؓ کے کپڑے میں) ڈالنے لگیں۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجه مسلم، وكذا البخاري بنحوه) . إسناده: حدثنا مسدد وأبو معمر عبد الله بن عمرو قالا: ثنا عبد الوارث عن أيوب عن عطاء عن ابن عباس... بمعناه قال.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين. والحديث أخرجه أحمد (1/220) : حدثنا سفيان عن أيوب... به. ومن هذا الوجه: أخرجه سسلم (3/18) ، والدارمي (1/376) ، وابن ماجه (1/385) ، والبيهقي (3/296) . ثم قال الإمام أحمد (1/226) : حدثنا إسماعيل: أخبرنا أيوب. وأخرجه مسلم من هذا الوجه، ومن وجه آخر يأتي بعده.
جناب عطاء سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عباس ؓ پر شہادت دیتا ہوں اور ابن عباس ؓ نے رسول اللہ ﷺ پر شہادت دی کہ آپ ﷺ عید الفطر کے دن نکلے، نماز پڑھائی، پھر خطبہ دیا، اس کے بعد عورتوں کے پاس آئے اور بلال ؓ آپ ﷺ کے ساتھ تھے۔ ابن کثیر نے کہا: شعبہ کا غالب گمان ہے کہ (ایوب نے یہ جملہ بھی کہا تھا کہ) آپ ﷺ نے ان خواتین کو صدقہ کرنے کا حکم دیا تو وہ (اپنے صدقات بلال ؓ کے کپڑے میں) ڈالنے لگیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عطاء کہتے ہیں: میں ابن عباس ؓ کے بارے میں گواہی دیتا ہوں اور ابن عباس نے رسول اللہ ﷺ کے متعلق گواہی دی ہے کہ آپ عید الفطر کے دن نکلے، پھر نماز پڑھائی، پھر خطبہ دیا، پھر آپ عورتوں کے پاس آئے اور بلال ؓ بھی آپ کے ساتھ تھے۔ ابن کثیر کہتے ہیں: شعبہ کا غالب گمان یہ ہے کہ (اس میں یہ بھی ہے کہ) آپ نے انہیں صدقہ کا حکم دیا تو وہ (اپنے زیورات وغیرہ بلال کے کپڑے میں) ڈالنے لگیں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn 'Abbas (RA): The Apostle of Allah (ﷺ) came out on 'Id (the festival day). He first offered the prayer and then delivered the sermon . He then went to women, taking Bilal (RA) with him. The narrator Ibn Kathir said: The probable opinion of Shu'bah is that he commanded them to give alms. So they began to put (their jewellery).