Abu-Daud:
Chapter On The Friday Prayer
(Chapter: Praying After The 'Eid Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1159.
سیدنا ابن عباس ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ عید الفطر کے روز نکلے (عید کی) دو رکعتیں پڑھیں۔ اس سے پہلے یا اس کے بعد کوئی نماز نہ پڑھی۔ پھر عورتوں کی طرف آئے، آپ ﷺ کے ساتھ بلال تھے۔ آپ ﷺ نے ان (عورتوں) کو صدقہ کرنے کا حکم دیا تو کوئی اپنی بالی اتار رہی تھی اور کوئی اپنا ہار۔
تشریح:
عید کے روز عید گاہ میں کوئی نفل نہیں عید سے پہلے نہ بعد۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه هو ومسلم وابن خزيمة في صحاحهم . وقال الترمذي: حسن صحيح ) .إسناده: حدثنا حفص بن عمر: ثنا شعبة: حدثني عَدِيُ بن ثابت عن سعيد بن جبير عن ابن عباس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ إلا حفص بن عمر- وهو ابن الحارث أبو عمر الحَوْضِي-، فمن رجال البخاري؛ وقد أخرجه كما يأتي. والحديث أخرجه البخاري (2/21 و 7/136) ، ومسلم (3/21) ، والنسائي (1/235) ، والدارمي (1/376) ، وابن ماجه (1/389- 390) ، والبيهقي (3/302) ، والطيالسي (1/ 147/709) ، وعنه الترمذي (2/417) ، وكذا ابن الجارود (261) ، وأحمد (1/280) من طرق عن شعبة... به. وقال الترمذي: حديث حسن صحيح .
سیدنا ابن عباس ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ عید الفطر کے روز نکلے (عید کی) دو رکعتیں پڑھیں۔ اس سے پہلے یا اس کے بعد کوئی نماز نہ پڑھی۔ پھر عورتوں کی طرف آئے، آپ ﷺ کے ساتھ بلال تھے۔ آپ ﷺ نے ان (عورتوں) کو صدقہ کرنے کا حکم دیا تو کوئی اپنی بالی اتار رہی تھی اور کوئی اپنا ہار۔
حدیث حاشیہ:
عید کے روز عید گاہ میں کوئی نفل نہیں عید سے پہلے نہ بعد۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ عید الفطر کے دن نکلے تو آپ نے دو رکعت پڑھی، نہ اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد، پھر عورتوں کے پاس تشریف لائے اور آپ کے ساتھ بلال ؓ بھی تھے، آپ نے انہیں صدقہ کا حکم دیا تو عورتیں اپنی بالیاں اور اپنے ہار (بلال ؓ کے کپڑے میں نکال نکال کر) ڈالنے لگیں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn 'Abbas (RA) said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) came out on the day of the breaking of the fast and prayed two rak'ahs, before and after which he did not pray. He then went to women, taking Bilal with him, and commanded them to given alms. So one began to put her ear-ring and another her necklace (in the garment of Bilal).