Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Manner of The Prophet's Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
116.
ابوحیہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا علی ؓ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا اور ابوحیہ نے بتایا کہ انہوں نے سارا وضو تین تین بار کیا۔ اور کہا: پھر اپنے سر کا مسح کیا۔ اس کے بعد اپنے دونوں پاؤں دھوئے ٹخنوں تک۔ پھر فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں رسول اللہ ﷺ کا وضو دکھلا دوں۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وقال الترمذي: حسن صجيح ) . إسناده: حدثنا مسدد وأبو توبة قالا: ثنا أبو الأحوص. (ح) : وثنا عمرو بن عون: أخبرنا أبو الأحوص عن أبي إسحاق عن أبي حية. وهذا إسناد رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير أبي حية هذا- وهو ابن قيس الوادعي-؛ قال الذهبي: لا يعرف، تفرد عنه أبو إسحاق. قال أحمد: شيخ. وقال ابن المديني. وأبو الوليد الفرضي: مجهول . وقال ابن القطان: وثقه بعضهم. وصحح حديثه ابن السكن وغيره. وقال ابن الجارود في الكنى : وثقه ابن نمير . وفي التقريب : أنه مقبول ؛ أي: إذا توبع. وقد تابعه جمع من الثقات، كما سبق؛ فحديثه صحيحوأبو الأحوص: هو سَلام بن سُليم. وأبو إسحاق: هو السُّبيعي. والحديث أخرجه النسائي (1/28) ، والترمذي (1/67- 68) ، والببهقي (1/75) من طرق عن أبي الأحوص... به. وكذلك أخرجه عبد الله بن أحمد في زوائد المسند (رقم 1046 و 1351) . ورواه النسائي (1/31 و 33) من طرق أخرى عن أبي إسحاق. ورواه سفيان الثوري عن أبي إسحاق... به مختصراً: أخرجه أحمد (رقم 971 و 1204 و 1272) ، وابنه (رقم 1344) . ورواه ابن ماجه (1/167) أخصر منه من طريق هَنادِ بن السرِي: ثنا أبو الأحوص... به بلفظ: عن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مسح رأسه مرة. وله طريق ثالثة عن أبي إسحاق فيه زيادة منكرة: أخرجه عبد الله في زوائده (رقم 1359) من طريق العلاء بن هلال الرقِّي: حدثنا عبيد الله بن عمرو عن زيد بن أبي أنيسة عن أبي إسحاق... به وفيه: ومسح برأسه ثلاثاً. وعلته: العلاء بن هلال الرقي؛ وهو ضعيف جدّاً. واعلم أن المصنف رحمه الله قد جمع أكثر طرق الحديظ عن علي رضي الله عنه. وله طرق أخرى عنه؟منها: عن النزَّال بن سَبْرة... وفيه الشرب بعد الوضوء قائماً: عند البخاري (10/67) ، والبيهقي (1/75) ، والطيالسي (رقم 148) ، وأحمد (2/رقم 583 و 1005 و 1173 و 1222 و 1315 و1366) ، وسيأتي عند الصنف مختصرا في الأشربة (رفم...) [باب في الشرب قائماً]. ومنها: الحسين بن علي رضي الله عنه: عند النسائي (1/27-28) بسند صحيح. ومنها عن أبي مطر: عند أحمد (رقم 1355) : ثلاثتهم عن علي رضي الله عنه، وفي حديث الأخيرين عنه: ثم مسح برأسه مسحة واحدة. وحديث الحسن يأتي في الكتاب معلقاً (رقم 107) .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ابوحیہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا علی ؓ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا اور ابوحیہ نے بتایا کہ انہوں نے سارا وضو تین تین بار کیا۔ اور کہا: پھر اپنے سر کا مسح کیا۔ اس کے بعد اپنے دونوں پاؤں دھوئے ٹخنوں تک۔ پھر فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں رسول اللہ ﷺ کا وضو دکھلا دوں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوحیہ (ابن قیس) کہتے ہیں کہ میں نے علی ؓ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا، پھر ابوحیہ نے آپ کے پورے (اعضاء) وضو کے تین تین بار دھونے کا ذکر کیا، وہ کہتے ہیں: پھر آپ نے اپنے سر کا مسح کیا، اور اپنے دونوں پیر ٹخنوں تک دھوئے، پھر کہا: میری خواہش ہوئی کہ میں تم لوگوں کو رسول اللہ ﷺ کا وضو دکھلاؤں (کہ آپ کس طرح وضو کرتے تھے)۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hayyah said: I saw ‘Ali (RA) perform ablution. He (Abu Hayyah) then described that ‘Ali (RA) went through every part of the ablution three times, i.e. he performed each detail of his ablution three times. He then wiped his head, and then washed his feet up to the ankles. He then said: I wanted to show you how the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) performed ablution.