Abu-Daud:
The Book Of The Prayer For Rain (Kitab al-Istisqa')
(Chapter: Collection Of Chapters Regarding Salat Al-Istisqa')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1164.
سیدنا عبداللہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز استسقاء پڑھائی، آپ ﷺ پر سیاہ رنگ کی اونی چادر تھی۔ آپ ﷺ نے چاہا کہ اس کے نیچے والے کنارے کو پکڑ کر اوپر کر لیں، مگر یہ آپ کے لیے مشکل ہو گیا تو آپ ﷺ نے اسے کندھوں ہی پر پلٹ لیا۔
تشریح:
چادر پلٹنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اپنے ہاتھوں سے کمر کے نیچے سے چادر کا دایاں کنارہ بایئں ہاتھ سے اور بایئاں کنارہ دایئں ہاتھ سے پکڑ کر اوپر کو لے آیئں۔ اس طرح چادر اوپر نیچے دایئں بایئں سب اطراف سے پلٹ جاتی ہے۔ چادر نہ اوڑھی ہو تو رومال ہی کے ساتھ یہ عمل کرلے تاکہ سنت نبویﷺ پر عمل کا ثواب حاصل ہو۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم، وكذا قال الحاكم، ووافقه الذهبي، وصححه ابن حبان (2856) ) إسناده: حدثنا قتيبة بن سعيد: ثنا عبد العزيز عن عُمَارة بن غَزِيَّةَ عن عَبَّاد ابن تميم أن عبد الله بن زيد قال...
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم ولم يخرجه. والحديث أخرجه النسا في، والحاكم (1/327) ، والبيهقي (3/351) ، وأحمد (4/41 و 42) من طرق أخرى عن عبد العزيز بن محمد الدراوردي... به. وقال الحاكم: صحيح على شرط مسلم ، ووافقه الذهبي. وتابعه عبد الله بن أبي بكر عن عباد بن تميم... به نحوه. رواه الطبراني في الأوسط (1/10/1) من طريق ابن لهيعة عنه.
( استسقاء)کی معنی ہیں ’’پانی طلب کرنا‘‘ یعنی خشک سالی ہو اور اس وقت بارش نہ ہو رہی ہو‘جب فصلوں کو بارش کی ضرورت ہو‘ تو ایسے موقع پر رسول اللہ ﷺ سے دعاؤں کے علاوہ با جماعت دو رکعت نماز پڑھنا بھی ثابت ہے ‘جسے نماز استسقاء کہا جاتا ہے ‘ یہ ایک مسنون عمل ہے اس کا طریق کار کچھ اس طرح سے ہے :
٭اس نماز کو کھلے میدان میں ادا کیا جائے۔
٭اس کے لیے اذان و اقامت کی ضرورت نہیں۔
٭صرف دل میں نیت کرے کہ میں نماز استسقاء ادا کر رہا ہوں۔
٭بلند آواز سے قراءت کی جائے۔
٭لوگ عجزوانکسار کا اظہار کرتے ہوئے نماز کے لیے جائیں۔
٭انفرادی اور اجتماعی طور پر توبہ استغفار ‘ترک معاصی اور رجوع الی اللہ کا عہد کیا جائے۔
٭کھلے میدان میں منبر پر خطبے اور دعا کا اہتمام کیا جائے ‘تاہم منبر کے بغیر بھی جائز ہے۔
٭سورج نکلنے کے بعد یہ نماز پڑھی جائے‘ بہتر یہی ہے رسول اللہ نے اسے سورج نکلتے ہی پڑھا ہے۔
٭جمہور علماء کے نزدیک امام نماز پڑھا کر خطبہ دے‘ تا ہم قبل از نماز بھی جائز ہے۔
٭نماز گاہ میں امام قبلہ رخ کھڑا ہو کر دونوں ہاتھ اتنے بلند کرے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگے ۔
٭دعا کے لیے ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف اور ہتھیلیاں زمین کی طرف ہوں ‘تا ہم ہاتھ سر سے اوپر نہ ہوں۔
٭دعا منبر پر ہی قبلہ رخ ہو کر کی جائے ۔
٭ لوگ چادریں ساتھ لے کر جائیں ‘دعا کے بعد اپنی اپنی چادر کو الٹا دیا جائے یعنی چادر کا اندر کا حصہ باہر کر دیا جائے اور دایاں کنارہ بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ دائیں کندھے پر چال لیا جائے ۔ یہ سارے کام امام کے ساتھ مقتدی بھی کریں۔
٭ ہاتھوں کی پشتوں کو آسمان کی طرف کرنا اور چادروں کو پلٹنا ‘یہ نیک فالی کے طور پر ہے ‘یعنی یا اللہ !جس طرح ہم نے اپنے ہاتھ الٹے کر لیے ہیں اور چادروں کو پلٹ لیا ہے ‘تو بھی موجودہ صورت کو اسی طرح بدل دے ۔بارش برسا کر قحط سالی ختم کر دے اور تنگی کو خوش حالی میں بدل دے۔
سیدنا عبداللہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز استسقاء پڑھائی، آپ ﷺ پر سیاہ رنگ کی اونی چادر تھی۔ آپ ﷺ نے چاہا کہ اس کے نیچے والے کنارے کو پکڑ کر اوپر کر لیں، مگر یہ آپ کے لیے مشکل ہو گیا تو آپ ﷺ نے اسے کندھوں ہی پر پلٹ لیا۔
حدیث حاشیہ:
چادر پلٹنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اپنے ہاتھوں سے کمر کے نیچے سے چادر کا دایاں کنارہ بایئں ہاتھ سے اور بایئاں کنارہ دایئں ہاتھ سے پکڑ کر اوپر کو لے آیئں۔ اس طرح چادر اوپر نیچے دایئں بایئں سب اطراف سے پلٹ جاتی ہے۔ چادر نہ اوڑھی ہو تو رومال ہی کے ساتھ یہ عمل کرلے تاکہ سنت نبویﷺ پر عمل کا ثواب حاصل ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن زید ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز استسقا پڑھی، آپ ﷺ کے اوپر ایک سیاہ چادر تھی تو آپ نے اس کے نچلے کنارے کو پکڑنے اور پلٹ کر اسے اوپر کرنے کا ارادہ کیا جب وہ بھاری لگی تو اسے اپنے کندھے ہی پر پلٹ لیا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abd Allah (RA) b. Zaid said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم)prayed for rain wearing a black robe with ornamented border. The Messenger of Allah (pbuh)wanted to reverse it from bottom to top by holding the bottom. But when it was too heavy he turned it round on his shoulders.