Abu-Daud:
The Book Of The Prayer For Rain (Kitab al-Istisqa')
(Chapter: At Which Point Does He (saws) Turn His Rida' Around When Seeking Rain?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1167.
سیدنا عبداللہ بن زید مازنی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نماز گاہ کی طرف نکلے اور نماز استسقاء پڑھی اور جب قبلے کی طرف رخ کیا تو اپنے چادر پلٹی۔
تشریح:
خطبے کے دوران میں دعا کے موقع پر یہ عمل بطور نیک فال مسنون ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: ( كذا في أصل الثيخ رحمه الله؛ لم يكمل ما أراد قوده. (الناشا.) إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك عن عبد الله بن أبي بكر؛ أنه سمع عباد بن تميم يقول: سمعت عبد الله بن زيد المازني.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ ولم يخرجه البخاري. والحديث في الموطأً (1/197) . وعنه: مسلم (3/23) ، والنسائي (1/224) ، والبيهقي (3/350) ، وأحمد (4/41) عن مالك... به.
( استسقاء)کی معنی ہیں ’’پانی طلب کرنا‘‘ یعنی خشک سالی ہو اور اس وقت بارش نہ ہو رہی ہو‘جب فصلوں کو بارش کی ضرورت ہو‘ تو ایسے موقع پر رسول اللہ ﷺ سے دعاؤں کے علاوہ با جماعت دو رکعت نماز پڑھنا بھی ثابت ہے ‘جسے نماز استسقاء کہا جاتا ہے ‘ یہ ایک مسنون عمل ہے اس کا طریق کار کچھ اس طرح سے ہے :
٭اس نماز کو کھلے میدان میں ادا کیا جائے۔
٭اس کے لیے اذان و اقامت کی ضرورت نہیں۔
٭صرف دل میں نیت کرے کہ میں نماز استسقاء ادا کر رہا ہوں۔
٭بلند آواز سے قراءت کی جائے۔
٭لوگ عجزوانکسار کا اظہار کرتے ہوئے نماز کے لیے جائیں۔
٭انفرادی اور اجتماعی طور پر توبہ استغفار ‘ترک معاصی اور رجوع الی اللہ کا عہد کیا جائے۔
٭کھلے میدان میں منبر پر خطبے اور دعا کا اہتمام کیا جائے ‘تاہم منبر کے بغیر بھی جائز ہے۔
٭سورج نکلنے کے بعد یہ نماز پڑھی جائے‘ بہتر یہی ہے رسول اللہ نے اسے سورج نکلتے ہی پڑھا ہے۔
٭جمہور علماء کے نزدیک امام نماز پڑھا کر خطبہ دے‘ تا ہم قبل از نماز بھی جائز ہے۔
٭نماز گاہ میں امام قبلہ رخ کھڑا ہو کر دونوں ہاتھ اتنے بلند کرے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگے ۔
٭دعا کے لیے ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف اور ہتھیلیاں زمین کی طرف ہوں ‘تا ہم ہاتھ سر سے اوپر نہ ہوں۔
٭دعا منبر پر ہی قبلہ رخ ہو کر کی جائے ۔
٭ لوگ چادریں ساتھ لے کر جائیں ‘دعا کے بعد اپنی اپنی چادر کو الٹا دیا جائے یعنی چادر کا اندر کا حصہ باہر کر دیا جائے اور دایاں کنارہ بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ دائیں کندھے پر چال لیا جائے ۔ یہ سارے کام امام کے ساتھ مقتدی بھی کریں۔
٭ ہاتھوں کی پشتوں کو آسمان کی طرف کرنا اور چادروں کو پلٹنا ‘یہ نیک فالی کے طور پر ہے ‘یعنی یا اللہ !جس طرح ہم نے اپنے ہاتھ الٹے کر لیے ہیں اور چادروں کو پلٹ لیا ہے ‘تو بھی موجودہ صورت کو اسی طرح بدل دے ۔بارش برسا کر قحط سالی ختم کر دے اور تنگی کو خوش حالی میں بدل دے۔
سیدنا عبداللہ بن زید مازنی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نماز گاہ کی طرف نکلے اور نماز استسقاء پڑھی اور جب قبلے کی طرف رخ کیا تو اپنے چادر پلٹی۔
حدیث حاشیہ:
خطبے کے دوران میں دعا کے موقع پر یہ عمل بطور نیک فال مسنون ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن زید مازنی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عید گاہ کی طرف نکلے، اور (اللہ تعالیٰ سے) بارش طلب کی، اور جس وقت قبلہ رخ ہوئے، اپنی چادر پلٹی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abd Allah b. Zaid al Mazini: 'Abd Allah b. Zaid al Mazini said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) went out to the place of prayer and made supplication or rain, and turned around his cloak when the faced the qiblah.