Abu-Daud:
The Book Of The Prayer For Rain (Kitab al-Istisqa')
(Chapter: Raising The Hands During Istisqa')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1168.
سیدنا عمیر مولیٰ بنی آبی اللحم ؓ کا بیان ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو مقام زوراء کے قریب ”احجار زیت“ کے پاس بارش کی دعا کرتے دیکھا، آپ ﷺ اپنے چہرے کے سامنے ہاتھ اٹھائے کھڑے تھے، مگر ہاتھ سر سے اونچے نہ تھے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم، وصححه ابن حبان والحاكم، ووافقه الذهبي) . إسناده: حدثنا محمد بن سَلَمة المُرَادي: أخبرنا ابن وهب عن حيوة وعمر بن مالك عن ابن الهاد عن محمد بن إبراهيم عن عمير مولى بني أبي اللحم.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم، ولم يخرجه. وعمر بن مالك هو الشَّرْعَبي. وابن الهاد: هو يزيد بن عبد الله بن أسامة بن الهاد الليثي. والحديث أخرجه أحمد (5/223) : ثنا هارون: ثنا ابن وهب... به؛ إلا أنه وقع فيه: حيوة عن عمر بن مالك. ولعله الصواب، فإنهم ذكروا حيوة في الرواة عن عمر بن مالك؛ ولم يذكروا فيهم ابن وهب. وفي رواية لأحمد بهذا السند عن حيوة عن ابن الهاد... به. وهكذا أخرجه ابن حبان (602 و 601) من طريق هارون بن معروف وغيره عن ابن وهب عن حيوة... به.
قلت: وحيوة- وهو ابن شرَيْحٍ المصري- قد سمع من ابن الهاد، فإذا ثبت أن بينهما عمر بن مالك- كما وقع في سند أحمد الأول-؛ فيكون من المزيد فيما اتصل من الأسانيد. والله أعلم. وللحديث طريق أخرى؛ فقال أحمد: ثنا قتيبة بن سعيد: ثنا ليث بن سعد عن خالد بن يزيد عن سعيد بن أبي هلال عن يزيد بن عبد الله عن عمير مولى أبي اللحم... به. وبهذا الإسناد: أخرجه النسائي (1/224- 225) ، والترمذي (2/443) ؛ إلا أنهما زادا في الإساد فقالا: عن عمير مولى أبي اللحم عن أبي اللحم. وقال الترمذي: كذا قال قتيبة: عن أبي اللحم. ولا تعرف له عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إلا هذا الحديث الواحد، وعمير مولى أبي اللحم قد روى عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أحاديث، وله صحبة .
قلت: لم يقل قتيبة: عن أبي اللحم. في رواية أحمد عنه. وهو الصواب؛ لأنه قد تابعه يحيى بن بكير: ثنا الليث... به. أخرجه الحاكم (1/327) ، وقال: صحيح الإسناد ! ووافقه الذهبي! وفيه نظر؛ لأن يزيد بن عبد الله: هو ابن الهاد، وبينه وبين عمير محمد بن إبراهيم، كما في الطريق الأولى.
( استسقاء)کی معنی ہیں ’’پانی طلب کرنا‘‘ یعنی خشک سالی ہو اور اس وقت بارش نہ ہو رہی ہو‘جب فصلوں کو بارش کی ضرورت ہو‘ تو ایسے موقع پر رسول اللہ ﷺ سے دعاؤں کے علاوہ با جماعت دو رکعت نماز پڑھنا بھی ثابت ہے ‘جسے نماز استسقاء کہا جاتا ہے ‘ یہ ایک مسنون عمل ہے اس کا طریق کار کچھ اس طرح سے ہے :
٭اس نماز کو کھلے میدان میں ادا کیا جائے۔
٭اس کے لیے اذان و اقامت کی ضرورت نہیں۔
٭صرف دل میں نیت کرے کہ میں نماز استسقاء ادا کر رہا ہوں۔
٭بلند آواز سے قراءت کی جائے۔
٭لوگ عجزوانکسار کا اظہار کرتے ہوئے نماز کے لیے جائیں۔
٭انفرادی اور اجتماعی طور پر توبہ استغفار ‘ترک معاصی اور رجوع الی اللہ کا عہد کیا جائے۔
٭کھلے میدان میں منبر پر خطبے اور دعا کا اہتمام کیا جائے ‘تاہم منبر کے بغیر بھی جائز ہے۔
٭سورج نکلنے کے بعد یہ نماز پڑھی جائے‘ بہتر یہی ہے رسول اللہ نے اسے سورج نکلتے ہی پڑھا ہے۔
٭جمہور علماء کے نزدیک امام نماز پڑھا کر خطبہ دے‘ تا ہم قبل از نماز بھی جائز ہے۔
٭نماز گاہ میں امام قبلہ رخ کھڑا ہو کر دونوں ہاتھ اتنے بلند کرے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگے ۔
٭دعا کے لیے ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف اور ہتھیلیاں زمین کی طرف ہوں ‘تا ہم ہاتھ سر سے اوپر نہ ہوں۔
٭دعا منبر پر ہی قبلہ رخ ہو کر کی جائے ۔
٭ لوگ چادریں ساتھ لے کر جائیں ‘دعا کے بعد اپنی اپنی چادر کو الٹا دیا جائے یعنی چادر کا اندر کا حصہ باہر کر دیا جائے اور دایاں کنارہ بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ دائیں کندھے پر چال لیا جائے ۔ یہ سارے کام امام کے ساتھ مقتدی بھی کریں۔
٭ ہاتھوں کی پشتوں کو آسمان کی طرف کرنا اور چادروں کو پلٹنا ‘یہ نیک فالی کے طور پر ہے ‘یعنی یا اللہ !جس طرح ہم نے اپنے ہاتھ الٹے کر لیے ہیں اور چادروں کو پلٹ لیا ہے ‘تو بھی موجودہ صورت کو اسی طرح بدل دے ۔بارش برسا کر قحط سالی ختم کر دے اور تنگی کو خوش حالی میں بدل دے۔
سیدنا عمیر مولیٰ بنی آبی اللحم ؓ کا بیان ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو مقام زوراء کے قریب ”احجار زیت“ کے پاس بارش کی دعا کرتے دیکھا، آپ ﷺ اپنے چہرے کے سامنے ہاتھ اٹھائے کھڑے تھے، مگر ہاتھ سر سے اونچے نہ تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمیر مولیٰ آبی اللحم ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو زوراء کے قریب احجار زیت کے پاس کھڑے ہو کر (اللہ تعالیٰ سے) بارش طلب کرتے ہوئے دیکھا، آپ ﷺ اپنے دونوں ہاتھ چہرے کی طرف اٹھائے بارش کے لیے دعا کر رہے تھے اور انہیں اپنے سر سے اوپر نہیں ہونے دیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Umayr, the client of Abul Lahm (RA): Umayr saw the Prophet (ﷺ) praying for rain at Ahjar az-Zayt near az-Zawra', standing, making supplication, praying for rain and raising his hands in front of his face, but not lifting them above his head.