Abu-Daud:
The Book Of The Prayer For Rain (Kitab al-Istisqa')
(Chapter: Raising The Hands During Istisqa')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1171.
سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ بارش کے لیے اس طرح دعا کرتے تھے، اور انہوں نے ہاتھ لمبے کر کے دکھائے اور ہتھیلیوں کو زمین کی طرف کیا، (اور اتنے بلند کیے کہ) میں نے ان کی بغلوں کی سفیدی دیکھی۔
تشریح:
استسقاء میں الٹے ہاتھوں سے دعا کرنا نیک فال کے طور پرہے اورمستحب عمل ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح. وأخرجه مسلم في صحيحه مختصراً) . إسناده: حدثنا الحسن بن محمد الزعفراتي: ثنا عفان: ثنا حماد: أخبرنا ثابت عن أنس.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال الصحيح . والحديث أخرجه البيهقي (3/357) من طريقين آخرين عن حماد... به؛ زاد في أحدهما: وهو على المنبر. وأخرجه هو، ومسلم (3/24) ، وأحمد (3/153) من طريق الحسن بن موسى الأشيب: حدثنا حماد بن سلمة... به مختصراً؛ بلفظ: استسقى؛ فأشار بظهر كفَّيه إلى السماء. وأخرجه أحمد (3/241) ... نحوه.
( استسقاء)کی معنی ہیں ’’پانی طلب کرنا‘‘ یعنی خشک سالی ہو اور اس وقت بارش نہ ہو رہی ہو‘جب فصلوں کو بارش کی ضرورت ہو‘ تو ایسے موقع پر رسول اللہ ﷺ سے دعاؤں کے علاوہ با جماعت دو رکعت نماز پڑھنا بھی ثابت ہے ‘جسے نماز استسقاء کہا جاتا ہے ‘ یہ ایک مسنون عمل ہے اس کا طریق کار کچھ اس طرح سے ہے :
٭اس نماز کو کھلے میدان میں ادا کیا جائے۔
٭اس کے لیے اذان و اقامت کی ضرورت نہیں۔
٭صرف دل میں نیت کرے کہ میں نماز استسقاء ادا کر رہا ہوں۔
٭بلند آواز سے قراءت کی جائے۔
٭لوگ عجزوانکسار کا اظہار کرتے ہوئے نماز کے لیے جائیں۔
٭انفرادی اور اجتماعی طور پر توبہ استغفار ‘ترک معاصی اور رجوع الی اللہ کا عہد کیا جائے۔
٭کھلے میدان میں منبر پر خطبے اور دعا کا اہتمام کیا جائے ‘تاہم منبر کے بغیر بھی جائز ہے۔
٭سورج نکلنے کے بعد یہ نماز پڑھی جائے‘ بہتر یہی ہے رسول اللہ نے اسے سورج نکلتے ہی پڑھا ہے۔
٭جمہور علماء کے نزدیک امام نماز پڑھا کر خطبہ دے‘ تا ہم قبل از نماز بھی جائز ہے۔
٭نماز گاہ میں امام قبلہ رخ کھڑا ہو کر دونوں ہاتھ اتنے بلند کرے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگے ۔
٭دعا کے لیے ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف اور ہتھیلیاں زمین کی طرف ہوں ‘تا ہم ہاتھ سر سے اوپر نہ ہوں۔
٭دعا منبر پر ہی قبلہ رخ ہو کر کی جائے ۔
٭ لوگ چادریں ساتھ لے کر جائیں ‘دعا کے بعد اپنی اپنی چادر کو الٹا دیا جائے یعنی چادر کا اندر کا حصہ باہر کر دیا جائے اور دایاں کنارہ بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ دائیں کندھے پر چال لیا جائے ۔ یہ سارے کام امام کے ساتھ مقتدی بھی کریں۔
٭ ہاتھوں کی پشتوں کو آسمان کی طرف کرنا اور چادروں کو پلٹنا ‘یہ نیک فالی کے طور پر ہے ‘یعنی یا اللہ !جس طرح ہم نے اپنے ہاتھ الٹے کر لیے ہیں اور چادروں کو پلٹ لیا ہے ‘تو بھی موجودہ صورت کو اسی طرح بدل دے ۔بارش برسا کر قحط سالی ختم کر دے اور تنگی کو خوش حالی میں بدل دے۔
سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ بارش کے لیے اس طرح دعا کرتے تھے، اور انہوں نے ہاتھ لمبے کر کے دکھائے اور ہتھیلیوں کو زمین کی طرف کیا، (اور اتنے بلند کیے کہ) میں نے ان کی بغلوں کی سفیدی دیکھی۔
حدیث حاشیہ:
استسقاء میں الٹے ہاتھوں سے دعا کرنا نیک فال کے طور پرہے اورمستحب عمل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ استسقا میں اس طرح دعا کرتے تھے، یعنی آپ ﷺ اپنے دونوں ہاتھ پھیلاتے اور ان کی پشت اوپر رکھتے اور ہتھیلی زمین کی طرف یہاں تک کہ میں نے آپ کے بغلوں کی سفیدی دیکھی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) used to make supplication for rain in this manner. He spread his hands keeping the inner side (of hands) towards the earth, so I witnessed the whiteness of his armpits.