Abu-Daud:
The Book Of The Prayer For Rain (Kitab al-Istisqa')
(Chapter: Raising The Hands During Istisqa')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1175.
شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے سیدنا انس ؓ کو کہتے ہوئے سنا اور حدیث عبدالعزیز (یعنی سابقہ حدیث) کی مانند ذکر کیا اور (اس میں اضافہ بیان کرتے ہوئے) کہا: رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے چہرے کے برابر اٹھائے اور دعا فرمانے لگے «اللهم اسقنا» اور اسی کے مثل حدیث بیان کی۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه البخاري ومسلم في صحيحيهما مختصراً) . إسناده: حدثنا عيسى بن حماد: أخبرنا الليث عن سعيد المقبري عن شريك ابن عبد الله بن أبي نَمِرٍ عن أنس أنه سمعه يقول... فذكر نحو حديث عبد العزيز قال...
قلت: وهذا إسناد حسن وهو على شرط الشيخين؛ لكن شريكاً هذا في حفظه كلام، أشار إليه الحافظ بقوله فيه: صدوق يخطئ . وعيسى بن حماد لم يخرج له البخاري. والحديث أخرجه النسائي (1/225) ... بإساد المصنف ومتنه، وساقه بتمامه. وأخرجه البخاري (2/25- 27) ، ومسلم (3/24- 25) ، والنسائي أيضا (1/224 و 225- 226) ، والطحاوي (1/190) ، ومالك (1/198) من طرق أخرى عن شريك... به أتم منه؛ لكن ليس عندهم قوله: بحذاء وجهه، وبعضهم لم يذكر الرفع أصلاً.
( استسقاء)کی معنی ہیں ’’پانی طلب کرنا‘‘ یعنی خشک سالی ہو اور اس وقت بارش نہ ہو رہی ہو‘جب فصلوں کو بارش کی ضرورت ہو‘ تو ایسے موقع پر رسول اللہ ﷺ سے دعاؤں کے علاوہ با جماعت دو رکعت نماز پڑھنا بھی ثابت ہے ‘جسے نماز استسقاء کہا جاتا ہے ‘ یہ ایک مسنون عمل ہے اس کا طریق کار کچھ اس طرح سے ہے :
٭اس نماز کو کھلے میدان میں ادا کیا جائے۔
٭اس کے لیے اذان و اقامت کی ضرورت نہیں۔
٭صرف دل میں نیت کرے کہ میں نماز استسقاء ادا کر رہا ہوں۔
٭بلند آواز سے قراءت کی جائے۔
٭لوگ عجزوانکسار کا اظہار کرتے ہوئے نماز کے لیے جائیں۔
٭انفرادی اور اجتماعی طور پر توبہ استغفار ‘ترک معاصی اور رجوع الی اللہ کا عہد کیا جائے۔
٭کھلے میدان میں منبر پر خطبے اور دعا کا اہتمام کیا جائے ‘تاہم منبر کے بغیر بھی جائز ہے۔
٭سورج نکلنے کے بعد یہ نماز پڑھی جائے‘ بہتر یہی ہے رسول اللہ نے اسے سورج نکلتے ہی پڑھا ہے۔
٭جمہور علماء کے نزدیک امام نماز پڑھا کر خطبہ دے‘ تا ہم قبل از نماز بھی جائز ہے۔
٭نماز گاہ میں امام قبلہ رخ کھڑا ہو کر دونوں ہاتھ اتنے بلند کرے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگے ۔
٭دعا کے لیے ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف اور ہتھیلیاں زمین کی طرف ہوں ‘تا ہم ہاتھ سر سے اوپر نہ ہوں۔
٭دعا منبر پر ہی قبلہ رخ ہو کر کی جائے ۔
٭ لوگ چادریں ساتھ لے کر جائیں ‘دعا کے بعد اپنی اپنی چادر کو الٹا دیا جائے یعنی چادر کا اندر کا حصہ باہر کر دیا جائے اور دایاں کنارہ بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ دائیں کندھے پر چال لیا جائے ۔ یہ سارے کام امام کے ساتھ مقتدی بھی کریں۔
٭ ہاتھوں کی پشتوں کو آسمان کی طرف کرنا اور چادروں کو پلٹنا ‘یہ نیک فالی کے طور پر ہے ‘یعنی یا اللہ !جس طرح ہم نے اپنے ہاتھ الٹے کر لیے ہیں اور چادروں کو پلٹ لیا ہے ‘تو بھی موجودہ صورت کو اسی طرح بدل دے ۔بارش برسا کر قحط سالی ختم کر دے اور تنگی کو خوش حالی میں بدل دے۔
شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے سیدنا انس ؓ کو کہتے ہوئے سنا اور حدیث عبدالعزیز (یعنی سابقہ حدیث) کی مانند ذکر کیا اور (اس میں اضافہ بیان کرتے ہوئے) کہا: رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے چہرے کے برابر اٹھائے اور دعا فرمانے لگے «اللهم اسقنا» اور اسی کے مثل حدیث بیان کی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
شریک بن عبداللہ بن ابی نمر سے روایت ہے کہ انہوں نے انس ؓ کو کہتے ہوئے سنا، پھر راوی نے عبدالعزیز کی روایت کی طرح ذکر کیا اور کہا: رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھوں کو اپنے چہرہ کے بالمقابل اٹھایا اور یہ دعا کی «اللهم اسقنا» ”اے اللہ! ہمیں سیراب فرما“ اور آگے انہوں نے اسی جیسی حدیث ذکر کی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated The above mentioned tradition has been narrated by Anas (RA) through a different chain of transmitters: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) raised his hands in front of his face and said: O Allah! Give us water. The narrator then reported then reported the tradition like the former.