Abu-Daud:
The Book Of The Prayer For Rain (Kitab al-Istisqa')
(Chapter: Raising The Hands During Istisqa')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1176.
عمرو بن شعیب اپنے والد (شعیب) سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب بارش کے لیے دعا فرماتے تو یوں کہتے تھے «اللَّهُمَّ اسْقِ عِبَادَكَ وَبَهَائِمَكَ، وَانْشُرْ رَحْمَتَكَ، وَأَحْيِ بَلَدَكَ الْمَيِّتَ» ”اے اللہ! اپنے بندوں اور اپنے جانوروں کو پانی پلا۔ اپنی رحمت عام کر دے اور اپنی خشک زمین کو تروتازہ کر دے۔“ یہ مالک کی حدیث کے لفظ ہیں۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن) . إسناده: حدثنا عبد الله بن مسلمة عن مالك عن يحيى بن سعيد عن عمرو ابن شعيب أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وحدثنا سهل بن صالح: ثنا علي بن قادم: أخبرنا سفيان عن يحيى بن سعيد عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده قال... هذا لفظ حديث مالك.
قلت: وهذا إسناد حسن، وهو من طريق مالك مرسل، ومن طريق سفيان موصول. وقد قال ابن عبد البر: هكذا رواه مالك وجماعة عن يحيى مرسلاً. ورواه آخرون عن يحيى عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده مسندا ؛ منهم سفيان الثوري .
قلت: ومنهم عبد الرحيم بن سليمان الأشل، وهو ثقة. أخرجه البيهقي (3/356) من طريق سليمان بن داود المِنْقَرِيّ عنه... به باللفظ الثاني: كان إذا استسقى قال... لكن سليمان هذا- وهو الشَّاذَكُوني- متروك. والحديث أخرجه مالك في الموطأ (1/197- 198) ... بهذا السند مرسلاً.
( استسقاء)کی معنی ہیں ’’پانی طلب کرنا‘‘ یعنی خشک سالی ہو اور اس وقت بارش نہ ہو رہی ہو‘جب فصلوں کو بارش کی ضرورت ہو‘ تو ایسے موقع پر رسول اللہ ﷺ سے دعاؤں کے علاوہ با جماعت دو رکعت نماز پڑھنا بھی ثابت ہے ‘جسے نماز استسقاء کہا جاتا ہے ‘ یہ ایک مسنون عمل ہے اس کا طریق کار کچھ اس طرح سے ہے :
٭اس نماز کو کھلے میدان میں ادا کیا جائے۔
٭اس کے لیے اذان و اقامت کی ضرورت نہیں۔
٭صرف دل میں نیت کرے کہ میں نماز استسقاء ادا کر رہا ہوں۔
٭بلند آواز سے قراءت کی جائے۔
٭لوگ عجزوانکسار کا اظہار کرتے ہوئے نماز کے لیے جائیں۔
٭انفرادی اور اجتماعی طور پر توبہ استغفار ‘ترک معاصی اور رجوع الی اللہ کا عہد کیا جائے۔
٭کھلے میدان میں منبر پر خطبے اور دعا کا اہتمام کیا جائے ‘تاہم منبر کے بغیر بھی جائز ہے۔
٭سورج نکلنے کے بعد یہ نماز پڑھی جائے‘ بہتر یہی ہے رسول اللہ نے اسے سورج نکلتے ہی پڑھا ہے۔
٭جمہور علماء کے نزدیک امام نماز پڑھا کر خطبہ دے‘ تا ہم قبل از نماز بھی جائز ہے۔
٭نماز گاہ میں امام قبلہ رخ کھڑا ہو کر دونوں ہاتھ اتنے بلند کرے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگے ۔
٭دعا کے لیے ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف اور ہتھیلیاں زمین کی طرف ہوں ‘تا ہم ہاتھ سر سے اوپر نہ ہوں۔
٭دعا منبر پر ہی قبلہ رخ ہو کر کی جائے ۔
٭ لوگ چادریں ساتھ لے کر جائیں ‘دعا کے بعد اپنی اپنی چادر کو الٹا دیا جائے یعنی چادر کا اندر کا حصہ باہر کر دیا جائے اور دایاں کنارہ بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ دائیں کندھے پر چال لیا جائے ۔ یہ سارے کام امام کے ساتھ مقتدی بھی کریں۔
٭ ہاتھوں کی پشتوں کو آسمان کی طرف کرنا اور چادروں کو پلٹنا ‘یہ نیک فالی کے طور پر ہے ‘یعنی یا اللہ !جس طرح ہم نے اپنے ہاتھ الٹے کر لیے ہیں اور چادروں کو پلٹ لیا ہے ‘تو بھی موجودہ صورت کو اسی طرح بدل دے ۔بارش برسا کر قحط سالی ختم کر دے اور تنگی کو خوش حالی میں بدل دے۔
عمرو بن شعیب اپنے والد (شعیب) سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب بارش کے لیے دعا فرماتے تو یوں کہتے تھے «اللَّهُمَّ اسْقِ عِبَادَكَ وَبَهَائِمَكَ، وَانْشُرْ رَحْمَتَكَ، وَأَحْيِ بَلَدَكَ الْمَيِّتَ» ”اے اللہ! اپنے بندوں اور اپنے جانوروں کو پانی پلا۔ اپنی رحمت عام کر دے اور اپنی خشک زمین کو تروتازہ کر دے۔“ یہ مالک کی حدیث کے لفظ ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب بارش کے لیے دعا مانگتے تو فرماتے: «اللَّهُمَّ اسْقِ عِبَادَكَ وَبَهَائِمَكَ، وَانْشُرْ رَحْمَتَكَ، وَأَحْيِ بَلَدَكَ الْمَيِّتَ» ”اے اللہ! تو اپنے بندوں اور چوپایوں کو سیراب کر، اور اپنی رحمت عام کر دے، اور اپنے مردہ شہر کو زندگی عطا فرما۔“ (یہ مالک کی روایت کے الفاظ ہیں)۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn 'Amr ibn al-'As: When the Apostle of Allah (ﷺ) prayed for rain, he said: O Allah! Provide water for Thy servants and Thy cattle, display Thy mercy and give life to Thy dead land.