Abu-Daud:
The Book Of The Prayer For Rain (Kitab al-Istisqa')
(Chapter: Whoever Said That It Should Be Prayed With Four Rak'ahs)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1183.
سیدنا ابن عباس ؓ، نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے سورج گہن میں نماز پڑھائی تو قراءت کی اور رکوع کیا، پھر قراءت کی اور رکوع کیا، پھر قراءت کی اور رکوع کیا، پھر قراءت کی اور رکوع کیا، پھر سجدہ کیا اور دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کیا۔
تشریح:
یعنی ہر دو رکعت میں چار چار رکوع کیے ہیں۔ شیخ البانی کے نزدیک ہر رکعت میں دو دو رکوع کرنے والی روایات ہی صحیح ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: وهذا إسناد معلول، ومن غير محفوظ؛ قال البيهقي: وحبيب بن أبي ثابت وإن كان من الثقات، فقد كان يدلس، ولم أجده ذكر سماعه عن طاوس، ويحتمل أن يكون حمله عن غير موثوق به عن طاوس . وقال ابن حبان (4/224) : هذا الحديث ليس بصحيح؛ لأن ابن أبي ثابت لم يسمعه من طاوس . والمحفوظ من طرق ثلاث عن ابن عباس: ركوعان وسجدتان. وهو في الكتاب الآخر (1072) ) . إسناده: حدثنا مسدد: ثنا يحيى عن سفيان: ثنا حبيب بن أبي ثابت.
قلت: وهذا إسناد رجاله كلهم ثقات رجال البخاري؛ ولكن له علة وهي: عنعنة حبيب بن أبي ثابت؛ فإنه مدلس. قال الحافظ برهان الدين الحلبي في التبيين لأسماء المدلسين (ص 7) : قال ابن حبان: كان مدلساً. وروى أبو بكر بن عياش عن الأعمش قال: قال لي حبيب بن أبي ثابت: لو أن رجلاً حدثني عنك ما باليت أن أرويه عنك . وقال الحافظ العسقلاني في الطبقة الثالثة من رسالته (ص 12) : تابعي مشهور، يكثر التدليس، وصفه بذلك ابن خزيمة والدارقطني و غيرهما .
قلت: كالبيهقي، وقد نقلت لفظه آنفاً.
قلت: ثم إن متنه شاذ؛ فإن المحفوظ- من طرق ثلاث- عن ابن عباس: ركعتان في كل ركعة ركوعان؛ وليس أربعة. وقد خرجت طرقه في الكتاب السابق الذكر، وإحداها في الكتاب الآخر. والحديث أخرجه الطحاوي (1/193) ، والبيهقي (3/327) من طرق أخرى عن مسدد... به. وأخرجه مسلم (3/34) ، والنسائي (1/215) ، والترمذي (2/446) ، وأحمد (1/346) من طرق أخرى عن يحيى بن سعيد... به. وفي المسند أيضاً (1/225) ، ومسلم والنسائي والطحاوي من طرق أخرى عن سفيان الثوري... به. وقد اختلفوا في هذا الإسناد؛ فصححه مسلم، وقال الترمذي: حديث حسن صحيح . وأعله البيهقي وابن حبان- بما قد نقلناه عنهما آنفاً، وهو الصواب، وقول ابن حبان أخذته من التلخيص (2/90) -. وللحديث وجوه أخرى من العلل، تراجع في كتابي الخاص في صلاة الكسوف .
( استسقاء)کی معنی ہیں ’’پانی طلب کرنا‘‘ یعنی خشک سالی ہو اور اس وقت بارش نہ ہو رہی ہو‘جب فصلوں کو بارش کی ضرورت ہو‘ تو ایسے موقع پر رسول اللہ ﷺ سے دعاؤں کے علاوہ با جماعت دو رکعت نماز پڑھنا بھی ثابت ہے ‘جسے نماز استسقاء کہا جاتا ہے ‘ یہ ایک مسنون عمل ہے اس کا طریق کار کچھ اس طرح سے ہے :
٭اس نماز کو کھلے میدان میں ادا کیا جائے۔
٭اس کے لیے اذان و اقامت کی ضرورت نہیں۔
٭صرف دل میں نیت کرے کہ میں نماز استسقاء ادا کر رہا ہوں۔
٭بلند آواز سے قراءت کی جائے۔
٭لوگ عجزوانکسار کا اظہار کرتے ہوئے نماز کے لیے جائیں۔
٭انفرادی اور اجتماعی طور پر توبہ استغفار ‘ترک معاصی اور رجوع الی اللہ کا عہد کیا جائے۔
٭کھلے میدان میں منبر پر خطبے اور دعا کا اہتمام کیا جائے ‘تاہم منبر کے بغیر بھی جائز ہے۔
٭سورج نکلنے کے بعد یہ نماز پڑھی جائے‘ بہتر یہی ہے رسول اللہ نے اسے سورج نکلتے ہی پڑھا ہے۔
٭جمہور علماء کے نزدیک امام نماز پڑھا کر خطبہ دے‘ تا ہم قبل از نماز بھی جائز ہے۔
٭نماز گاہ میں امام قبلہ رخ کھڑا ہو کر دونوں ہاتھ اتنے بلند کرے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگے ۔
٭دعا کے لیے ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف اور ہتھیلیاں زمین کی طرف ہوں ‘تا ہم ہاتھ سر سے اوپر نہ ہوں۔
٭دعا منبر پر ہی قبلہ رخ ہو کر کی جائے ۔
٭ لوگ چادریں ساتھ لے کر جائیں ‘دعا کے بعد اپنی اپنی چادر کو الٹا دیا جائے یعنی چادر کا اندر کا حصہ باہر کر دیا جائے اور دایاں کنارہ بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ دائیں کندھے پر چال لیا جائے ۔ یہ سارے کام امام کے ساتھ مقتدی بھی کریں۔
٭ ہاتھوں کی پشتوں کو آسمان کی طرف کرنا اور چادروں کو پلٹنا ‘یہ نیک فالی کے طور پر ہے ‘یعنی یا اللہ !جس طرح ہم نے اپنے ہاتھ الٹے کر لیے ہیں اور چادروں کو پلٹ لیا ہے ‘تو بھی موجودہ صورت کو اسی طرح بدل دے ۔بارش برسا کر قحط سالی ختم کر دے اور تنگی کو خوش حالی میں بدل دے۔
سیدنا ابن عباس ؓ، نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے سورج گہن میں نماز پڑھائی تو قراءت کی اور رکوع کیا، پھر قراءت کی اور رکوع کیا، پھر قراءت کی اور رکوع کیا، پھر قراءت کی اور رکوع کیا، پھر سجدہ کیا اور دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کیا۔
حدیث حاشیہ:
یعنی ہر دو رکعت میں چار چار رکوع کیے ہیں۔ شیخ البانی کے نزدیک ہر رکعت میں دو دو رکوع کرنے والی روایات ہی صحیح ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے سورج گرہن کی نماز پڑھی تو قراءت کی، پھر رکوع کیا، پھر قراءت کی، پھر رکوع کیا، پھر قراءت کی، پھر رکوع کیا، پھر قراءت کی، پھر رکوع کیا، پھر سجدہ کیا، اور دوسری (رکعت) بھی اسی طرح پڑھی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA): The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) prayed at solar eclipse; he recited from the Qur'an and then bowed; then he recited from the Qur'an and then bowed; he then recited from the Qur'an and bowed; he then recited fromt eh Qur'an and bowed. Then he prostrated himself and performed the second rak'ah similar to the first.