Abu-Daud:
The Book Of The Prayer For Rain (Kitab al-Istisqa')
(Chapter: Crying Out 'The Prayer' For it)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1190.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ سورج گہنایا تو رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو حکم دیا اس نے اعلان کیا «الصلاة جامعة» یعنی نماز کے لیے جمع ہو جاؤ۔
تشریح:
نماز کسوف کے لئے اعلان عام تو مستحب ہے۔ مگر معروف اذان واقامت نہیں ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: (كذا في أصل الشيخ - رحمه الله- لم يكمل ما أراد قوله. (الناشر) إسناده: حدثنا عمرو بن عثمان: ثنا الوليد: ثنا عبد الرحمن بن نمر أنه سأل الزهري؟ فقال الزهري: أخبرني عروة عن عائشة.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجال ثقات رجال الشيخين؛ غير عمرو بن عثمان - وهو الحمصي-، وهو ثقة. والحديث أخرجه مسلم (3/29) ، والنسائي (1/216) ، والبيهقي (3/320) من طرق أخرى عن الوليد بن مسلم... به. وعلقه البخارىِ (2/35) عن الأ وزاعي. وتابعه أبو حفصة عن عائشة: عند النسائي (1/217) ، وأحمد (6/98) وأبو حفصة مقبول عند الحافظ. 265- باب الصدقة فيها
( استسقاء)کی معنی ہیں ’’پانی طلب کرنا‘‘ یعنی خشک سالی ہو اور اس وقت بارش نہ ہو رہی ہو‘جب فصلوں کو بارش کی ضرورت ہو‘ تو ایسے موقع پر رسول اللہ ﷺ سے دعاؤں کے علاوہ با جماعت دو رکعت نماز پڑھنا بھی ثابت ہے ‘جسے نماز استسقاء کہا جاتا ہے ‘ یہ ایک مسنون عمل ہے اس کا طریق کار کچھ اس طرح سے ہے :
٭اس نماز کو کھلے میدان میں ادا کیا جائے۔
٭اس کے لیے اذان و اقامت کی ضرورت نہیں۔
٭صرف دل میں نیت کرے کہ میں نماز استسقاء ادا کر رہا ہوں۔
٭بلند آواز سے قراءت کی جائے۔
٭لوگ عجزوانکسار کا اظہار کرتے ہوئے نماز کے لیے جائیں۔
٭انفرادی اور اجتماعی طور پر توبہ استغفار ‘ترک معاصی اور رجوع الی اللہ کا عہد کیا جائے۔
٭کھلے میدان میں منبر پر خطبے اور دعا کا اہتمام کیا جائے ‘تاہم منبر کے بغیر بھی جائز ہے۔
٭سورج نکلنے کے بعد یہ نماز پڑھی جائے‘ بہتر یہی ہے رسول اللہ نے اسے سورج نکلتے ہی پڑھا ہے۔
٭جمہور علماء کے نزدیک امام نماز پڑھا کر خطبہ دے‘ تا ہم قبل از نماز بھی جائز ہے۔
٭نماز گاہ میں امام قبلہ رخ کھڑا ہو کر دونوں ہاتھ اتنے بلند کرے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگے ۔
٭دعا کے لیے ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف اور ہتھیلیاں زمین کی طرف ہوں ‘تا ہم ہاتھ سر سے اوپر نہ ہوں۔
٭دعا منبر پر ہی قبلہ رخ ہو کر کی جائے ۔
٭ لوگ چادریں ساتھ لے کر جائیں ‘دعا کے بعد اپنی اپنی چادر کو الٹا دیا جائے یعنی چادر کا اندر کا حصہ باہر کر دیا جائے اور دایاں کنارہ بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ دائیں کندھے پر چال لیا جائے ۔ یہ سارے کام امام کے ساتھ مقتدی بھی کریں۔
٭ ہاتھوں کی پشتوں کو آسمان کی طرف کرنا اور چادروں کو پلٹنا ‘یہ نیک فالی کے طور پر ہے ‘یعنی یا اللہ !جس طرح ہم نے اپنے ہاتھ الٹے کر لیے ہیں اور چادروں کو پلٹ لیا ہے ‘تو بھی موجودہ صورت کو اسی طرح بدل دے ۔بارش برسا کر قحط سالی ختم کر دے اور تنگی کو خوش حالی میں بدل دے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ سورج گہنایا تو رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو حکم دیا اس نے اعلان کیا «الصلاة جامعة» یعنی نماز کے لیے جمع ہو جاؤ۔
حدیث حاشیہ:
نماز کسوف کے لئے اعلان عام تو مستحب ہے۔ مگر معروف اذان واقامت نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ سورج گرہن لگا تو رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو حکم دیا تو اس نے اعلان کیا کہ نماز (کسوف) جماعت سے ہو گی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated A'ishah (RA): There was an eclipse of the sun. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) commanded a man who summoned: "The prayer will be held in congregation".