Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Manner of The Prophet's Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
120.
سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ؓ ذکر کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا اور آپ ﷺ کا وضو بیان کیا اور کہا: آپ ﷺ نے سر کا مسح ہاتھوں کے بچے ہوئے پانی کے علاوہ (نئے پانی) سے کیا اور اپنے پاؤں دھوئے حتیٰ کہ انہیں خوب صاف کیا-
تشریح:
فوائد و مسائل: (1) سر کے مسح کے لیے نیا پانی لینا چاہیے۔ (2) اعضائے وضو کو مل کر دھونا اور صاف کرنا چاہیے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه في صحيحه عن شيخ المصنف، ورواه أبو عوانة في صحيحه ، وقال البيهقي: إسناده صحيح) . إسناده: حدثنا أحمد بن عمرو بن السرح: ثنا ابن وهب عن عمرو بن الحارث
أن حبان بن واسمع حدثه. وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم، وقد أخرجه في صحيحه (1/146) بهذا السند.
وابن السرح: كنيته أبو الطاهر. وأخرجه البيهقي (1/65) من طريق المؤلف، وقال: إسناد صحيح . وكذا قال النووي (1/414) . والحديث أخرجه مسلم أيضا، وأبو عوانة (1/249) وأحمد (4/41) من طرق عن ابن وهب... به.
وتابعه عن عمرو: حجاج بن إبراهيم الأزرق عند أبي عوانة، وإسناده صحيح، وتابعه عن حبان بن واسع: ابن لهيعة: عند أحمد (4/39 و 40 و 41 و 42) . وإسناده صحيح؛ فإن من الرواة عنه عبد الله بن المبارك، وهو صحيح الحديث
عن ابن لهيعة.وخالف الهيثم بن خارجة؛ فرواه عن ابن وهب بلفظ: فأخذ لأذنيه ماءً خلاف الماء الذي أخذ لرأسه: أخرجه البيهقي، وقال: إسناده صحيح. وكذلك روي عن عبد العزيز بن عمران بن مقلاص وحرملة ابن يحيى عن ابن وهب... ؛ ثمّ ساق لفظ الكتاب من طريق المؤلف، ثمّ قال: وهذا أصح . وقال الحافظ: وهو المحفوظ ؛ أي: وخلافه شاذ؛ وهو الصواب.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ؓ ذکر کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا اور آپ ﷺ کا وضو بیان کیا اور کہا: آپ ﷺ نے سر کا مسح ہاتھوں کے بچے ہوئے پانی کے علاوہ (نئے پانی) سے کیا اور اپنے پاؤں دھوئے حتیٰ کہ انہیں خوب صاف کیا-
حدیث حاشیہ:
فوائد و مسائل: (1) سر کے مسح کے لیے نیا پانی لینا چاہیے۔ (2) اعضائے وضو کو مل کر دھونا اور صاف کرنا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن زید بن عاصم ذکر کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو (وضو کرتے ہوئے) دیکھا، پھر آپ کے وضو کا ذکر کیا اور کہا: آپ ﷺ نے اپنے سر کا مسح اپنے ہاتھ کے بچے ہوئے پانی کے علاوہ نئے پانی سے کیا اور اپنے دونوں پاؤں دھوئے یہاں تک کہ انہیں صاف کیا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Habban b. Wasi’ reported on the authority of his father who heard ‘Abd Allah b. Zaid al-Asim al-Mazini say that he saw the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) performing ablution. He then described his ablution saying: He wiped his head with water which was not what was left over after washing his hands (i.e. he wiped his head with clean water); then he washed his feet until he cleansed them.